Maktaba Wahhabi

641 - 630
دولابی کی وجہ تسمیہ: حافظ سمعانی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ ان کے آباؤ اجداد رہٹ اور چرخی کا کام کرتے تھے جس بنا پر یہ دولابی کہلائے۔ (الانساب، ج:۲، ص:۵۱۱) کیوں کہ دولاب رہٹ اور چرخی کو کہتے ہیں جس شخص کا یہ پیشہ ہو یا جس کے پاس چرخی ہو اسے دولابی کہا جاتا ہے۔ یا پھر ’’ری‘‘ کی ایک بستی جسے دولاب کہا جاتا تھا، ان کا تعلق اس سے تھا۔ دولاب ’’ری‘‘ کے کئی علاقوں کا نام ہے جس کی تفصیل علامہ یاقوت حموی نے معجم البلدان (ج:۲، ص:۴۸۵،۴۸۶) میں بیان کی ہے۔ حافظ دولابی رحمہ اللہ کا تعلق کس دولاب بستی سے تھا اس کا تعین محلِ نظر ہے جبکہ بقول علامہ سمعانی کے ان کے آبائی پیشے کی وجہ سے ان کو یہ نسبت ملی ہے۔ لقب: آپ کا لقب وراق ہے چوں کہ حافظ سمعانی رحمہ اللہ الانساب (ج:۲، ص:۵۱۱) میں فرماتے ہیں کہ ’’یہ اپنے زمانے کے مصری شیوخ کو سٹیشنری فروخت کرتے تھے۔‘‘ اس لیے وراق کے معنی کاغذ ساز، کاغذ فروش وغیرہ کے ہیں۔ رحلاتِ علمیہ: آپ کے شیوخ کی فہرست پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے دمشق، مصر، بغداد، حجازِ مقدس، بصرہ اور کوفہ وغیرہ دور دراز کا سفر طے کیا۔ چناں چہ آپ کے شیوخ میں محمد بن اسماعیل بن علیہ القاضی، محمد بن بشار بندار، ابوبکر محمد بن عبدالرحمن بن الحسن الجعفی، محمد بن عبدالرحمن بن اشعث، بشر بن عبدالوہاب الزاہد، یزید بن محمد بن عبدالصمد، ابواسامہ عبداللہ بن محمد بن ابی اسامہ
Flag Counter