Maktaba Wahhabi

642 - 630
الحلبی، احمد بن عبدالجبار العطاردی، یونس بن عبدالاعلی الصدفی، ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی، محمد بن المثنی، عبدالرحمن بن الحسن السلمی، موسی بن عامر المری، محمد بن منصور، یزید بن سنان نزیل مصر، ابوالاشعث احمد بن مقدام العجلی، محمد بن عبداللہ بن یزید المقری وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ تلامذہ: امام دولابی سے متعدد اصحابِ علم وفضل نے کسبِ فیض کیا اور کبار محدثین ان کے حلقۂ درس وغیرہ سے مستفید ہوئے۔ چنانچہ ان کے تلامذہ میں امام طبرانی، امام ابن حبان، امام ابن عدی، محمد بن ابراہیم المقری، ابوالحسن محمد بن عبداللہ بن زکریا بن حیویہ النیسابوری اور ابوبکر احمد بن محمد بن اسماعیل المہندس کے نام معروف ہیں۔ وفات: جب آپ نے اپنی زندگی کی چوراسی بہاریں دیکھ لیں تو اسی دوران دل میں حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کی امنگ پیدا ہوئی۔ آپ اپنا توشۂ سفر لے کر روانہ ہوئے تو مکہ اور مدینہ کے مابین ’’عرج‘‘ نامی مقام پر پیغامِ اجل آپہنچا اور آپ ذوالقعدہ ۳۱۰ھ کو اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون تصنیفات: اصحاب التراجم حافظ سمعانی رحمہ اللہ (الانساب، ج:۲، ص:۵۱۱)، حافظ الصفدی رحمہ اللہ (الوافی بالوفیات، ج:۲، ص:۳۶)، حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (البدایۃ والنہایۃ، ج:۱۱، ص:۱۴۵)، حافظ ذہبی (العبر، ج:۲، ص:۱۴۶) اور حافظ ابن خلکان (وفیات الاعیان، ج: ۴، ص: ۳۵۲) نے حافظ دولابی کو کئی تصانیف کا مصنف بتلایا ہے اور درج ذیل تصانیف کی نشان دہی فرمائی ہے:
Flag Counter