Maktaba Wahhabi

88 - 630
امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے ’’منکر الحدیث‘‘ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ نے ’’واھی الحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔ الجرح والتعدیل (۵/ ۱۷۲) امام نسائی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ الضعفاء والمتروکین (ص: ۱۵۰) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کی عام روایات میں متابعت نہیں۔الکامل (۴/ ۱۵۰۶) امام ابن حبان رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’یہ مقلوبات بیان کرتا ہے اس کے منفرد ہونے کی صورت میں احتجاج نہیں کیا جائے گا۔‘‘ (المجروحین: ۲/ ۲۱) گویا یہ حدیث ضعیف ہے، اگر حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی اس ضعیف حدیث کو پہلی دو ضعیف احادیث میں شامل نہ بھی کیا جائے تو وہ اپنی دو سندوں کی بنا پر حسن لغیرہ ہے۔ امام شوکانی: (نیل الأوطار: ۳/ ۲۵۱) اور محدث مبارک پوری: (تحفۃ الأحوذي: ۱/ ۷۸۶) کا رجحان اس جانب ہے کہ یہ احادیث باہم تقویت پہنچاتی ہیں اور یہی درست معلوم ہوتا ہے۔ چوتھی صدی ہجری 7. امام دارقطنی۳۸۵ھ: موصوف رقمطراز ہیں: ’’محدثین ایسی حدیث سے استدلال نہیں کرتے جسے بیان کرنے والا غیر معروف راوی ہو، ان کے ہاں اس حدیث سے علم ثابت ہوتا ہے 1.جس کا راوی عادل اور مشہور ہو۔2.یا ایسا راوی جس سے
Flag Counter