Maktaba Wahhabi

113 - 391
1. تحفۃ الأحوذی شرح سنن الترمذي: امام ابو عیسیٰ رحمہ اللہ ترمذی کی الجامع کی یہ بے نظیر شرح ہے جو چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ عرب و عجم میں متداول ہے اور تمام مشائخ و اعلام کے ہاں جامع ترمذی کے غوامض کے حل کے لیے ایک بہترین مرجع ہے۔ اس کے متعدد ایڈیشن زیورِ طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں۔ دارالفکر مصر میں بھی یہ عظیم الشان شرح دس جلدوں پر مشتمل شائع ہوئی ہے اور اس کا آخری ایڈیشن ۲۰۰۷ء میں دو ضخیم جلدوں میں ’’بیت الأفکار الدولیۃ الأردن‘‘ سے طبع ہوا ہے۔ جو ۲۹۰۸ صفحات پر مشتمل ہے۔ عمر رضا کحالہ نے ’’معجم المؤلفین‘‘ (ص: ۵/۱۶۶) میں لکھا ہے: ’’تحفۃ الاحوذی دو جلدوں میں ہے‘‘ اسی طرح مولانا سید عبدالحی حسنی لکھنوی نے ’’نزہۃ الخواطر‘‘ (۸/۲۴۳) میں فرمایا ہے: یہ تین جلدوں پر مشتمل ہے، مگر یہ بہرنوع درست نہیں۔ حضرت مولانا ابو الاشبال احمد حفظہ اللہ نے بتلایا کہ مولانا عبدالصمد شرف الدین رحمہ اللہ نے ذکر کیا تھا کہ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ تحفۃ الاحوذی مصر سے شائع کرانا چاہتے تھے، انھوں نے مولانا عبدالصمد شرف الدین رحمہ اللہ کے توسط سے مصری مطبع خانوں سے رابطہ کیا۔ مولانا چاہتے تھے کہ بذریعہ ڈاک اس کے پروف ملتے رہیں۔ پروف ریڈنگ وہ خود کرنا چاہتے تھے، مگر بعد مکانی کے باعث اصحاب مطبع نے انکار کر دیا۔ مصری مطبع خانہ سے مایوسی کے بعد ۱۳۴۳ھ میں ہندوستان ہی میں اس کی طباعت کا فیصلہ کیا۔ اس کی اطلاع مولانا تقی الدین ہلالی کو ندوۃ العلماء لکھنو میں دی تو انھوں نے اس کے متعلق ایک لمبا قصیدہ لکھ بھیجا۔ جو طبع اول کی جلد چہارم کے آخر میں طبع ہوا۔ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کو اس کی کتابت کی فکر ہوئی وہ اس کی کتابت بھی کسی ایسے کاتب سے کروانے کے حق میں تھے جو ہمہ وقت یہی کام کرے، چنانچہ ڈھونکی نزد
Flag Counter