Maktaba Wahhabi

125 - 391
میں ذکر کیا ہے کہ احمد بن اسد بن عمرو نے فرمایا: ’’امام ابو حنیفہ میرے والد کے پاس میرے دادا عمرو بن عامر کی تعزیت کے لیے تشریف لائے تو میں نے دیکھا امام صاحب نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور میرے باپ سے مصافحہ کیا۔ الفاظ ہیں: ’’فرأیتہ مد یدہ إلیہ فصافحہ‘‘ گویا امام صاحب نے بھی ایک ہاتھ ہی سے مصافحہ کیا ہے۔‘‘ 10. نور الأبصار: یہ کتاب بھی اردو میں ہے، جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ شہر اور دیہات وغیرہ میں اقامتِ جمعہ جائز ہے۔ جس کے سرورق پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول لکھا گیا ہے: ’’جمعوا حیثما کنتم‘‘ برصغیر پاک و ہند میں اہلِ حدیث اور احناف کے مابین ایک یہ مسئلہ بھی بڑا معرکہ آرا رہا ہے کہ بستیوں میں جمعہ جائز ہے یا نہیں؟ فریقین نے اس پر خوب خوب داد تحقیق پیش کی۔ جس کی ضروری تفصیل حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ شارح سنن نسائی نے اپنے افتتاحیہ میں ذکر کر دی ہے، جو انھوں نے مجموعۃ الرسائل في الجمعۃ یعنی نور الأبصار، التجمیع في القری اور التحقیقات العلی کے لیے لکھا یہ مجموعہ اپریل ۱۹۷۸ء میں جمعیت شبان اہلِ حدیث خالد آباد فیصل آباد کی طرف شائع ہوا تھا۔ محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کا یہ رسالہ سب سے پہلے ۵۵ صفحات میں مطبع سعید المطابع محلہ دارانگر بنارس سے شائع ہوا تھا، جس پر سنِ طباعت نہیں۔ اندازہ ہے کہ یہ ۱۳۱۹ھ/۱۹۰۱ء میں یا اس سے کچھ پہلے شائع ہوا تھا، کیوں کہ علامہ نیموی نے ’’لامع الأنوار بتائید جامع الآثار‘‘ کے آخر میں نور الابصار کا ذکر کیا ہے اور لامع الانوار ۱۳۱۹ھ میں طبع ہوئی تھی۔ ’’نور الأبصار‘‘ دوسری بار فیصل آباد سے ایک مجموعہ میں
Flag Counter