Maktaba Wahhabi

126 - 391
۷۵ صفحات میں شائع ہوا، جیسا کہ ابھی ہم نے ذکر کیا ہے۔ یہ کتاب مقدمہ اور دو باب کو محیط ہے۔ مقدمہ میں ذکر کیا ہے کہ بجز پانچ اشخاص (غلام، عورت، مریض، نابالغ، مسافر) کے ہر مسلمان پر جمعہ سب جگہ پر فرض ہے۔ پہلے باب میں علامہ نیموی کی کتاب ’’جامع الآثار فی اختصاص الجمعۃ بالأبصار‘‘ میں پیش کردہ ادلۂ ثمانیہ و آثار صحابہ کا جواب ہے اور ہر دلیل کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں اور دوسرے باب میں اس مسئلے سے متعلقہ دیگر مباحث کا جواب ہے۔ یہ رسالہ انھوں نے مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی کے حسبِ ارشاد مرتب کیا تھا، جیسا کہ مقدمہ میں خود انھوں نے صراحت کی ہے۔ پورا رسالہ نہایت فاضلانہ مباحث پر مبنی ہے اور ان کا یہ فرمان بالکل درست معلوم ہوتا ہے: ’’جو شخص ہمارے اس رسالہ نور الابصار کو اول تا آخر بنظر غور و انصاف دیکھے گا اسے یقین کامل ہو جائے گا کہ احناف کا یہ دعویٰ کہ دیہات میں نماز جمعہ ناجائز و گناہ ہے۔ محض غلط اور سراپا باطل ہے اور اس پر آفتاب نیم روز کی طرح روشن ہو جائے گا کہ اہلِ حدیث کا یہ دعویٰ کہ نمازِ جمعہ شہر و دیہات وغیرہ ہر مقام میں جائز و صحیح ہے اور اہلِ مصر و قریہ وغیرہم سب پر یکساں فرض ہے، نہایت مدلل و محقق ہے۔‘‘[1] 11. تنویر الأبصار في تائید نور الأبصار: علامہ نیموی کے رسالہ جامع الاثار کا ایک جواب تو مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ نے دیا اور ایک دوسرا جواب مولانا ابو المکارم محمد علی رحمہ اللہ مؤی اعظم گڑھی نے ’’المذہب المختار‘‘ کے نام سے دیا۔ علامہ نیموی نے المذہب المختار کے جواب میں ’’لامع الأنوار بتائید جامع الآثار‘‘ کے نام سے رسالہ لکھا اور اس کے آخر میں ’’اطلاع‘‘
Flag Counter