Maktaba Wahhabi

138 - 391
امام العصر مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ کا علمی شاہکار ’’شہادت القرآن‘‘ آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی اور تاریخِ مرزائیت کے کسی طالبِ علم پر مخفی نہیں کہ مرزا قادیانی اپنی معروف کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کی تصنیف تک تقریباً انہی عقائد و افکار کا ترجمان تھا۔ جو اہلِ اسلام کے تھے، بعض زیرک حضرات اوائل ہی سے اس کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے تھے، مگر اکثر علما کو اس سے حسنِ ظن تھا، لیکن ۱۸۹۰ء کے بعد جب مرزا قادیانی نے ’’فتح الاسلام‘‘، ’’توضیح المرام‘‘ اور ’’ازالہ اوہام‘‘ شائع کیں۔ اور ان میں یہ دعویٰ کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں۔ جس مسیح علیہ السلام کی پیش گوئی احادیث میں کی گئی ہے اور جن کی آمد کا مسلمانوں کو انتظار ہے وہ میں ہی ہوں (معاذ اللہ) اس کے اس دعویٰ کے بعد علمائے کرام نے اسے ضال، مضل، ملحد اور دجال و کذاب قرار دیا اور جو اس سے حسنِ ظن رکھتے تھے، انھوں نے بھی علانیہ ان سے اپنی بیزاری کا اظہار کیا، چنانچہ سب سے پہلے اس کے دعوائے مسیحیت کی پُرزور تردید حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی مرحوم نے اپنے معروف رسالہ ’’اشاعت السنہ‘‘ میں کی اور بالآخر مرزا کے تمام اقوال اور دعاوی کو جمع کر کے علمائے کرام سے اس کے بارے میں فتویٰ حاصل کیا اور اپنے رسالہ میں اسے شائع کیا۔ انہی ایام (۱۸۹۱ء) میں مرزا قادیانی نے مرکزِ علم دہلی پہنچ کر سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے شیخ الکل
Flag Counter