Maktaba Wahhabi

147 - 391
قواعد علمیہ اور احادیثِ نبویہ اور علومِ عالیہ اور اصولِ استدلال سے ایسا غلط ثابت کیا گیا ہے کہ اس کے مطالعے کے بعد مرزا صاحب کی عیسویت کا رنگ تو کجا ان کی علمیت کا بھی سارا بھرم کھل جاتا ہے اور قطارِ علما میںشمار نہیں ہو سکتے) استغنا کیا جائے ایں چہ بو العجبی! لہٰذا خاکسار اکمل صاحب کے جواب کو جواب نہیں کہہ سکتا۔ (ملخصاً، ص: ۴۔۶) حصہ اول کی یہ تیسری طباعت ذی قعدہ ۱۳۴۶ھ بمطابق ۱۹۲۸ء میں ہوئی۔ اسی جواب الجواب کی تیسری اشاعت حصہ اول کے ایک نسخہ پر حضرت مصنف رحمہ اللہ نے طبع چہارم کے لیے اپنے دستِ مبارک سے جگہ جگہ ضروری اضافے فرمائے اور اس نسخہ کے سر ورق پر یہ الفاظ تحریر فرما دیے: ’’صحیح کردہ نسخہ طبع چہارم کے لیے‘‘ نیز تاکیداً تحریر فرما دیا کہ اس نسخے کو ضائع نہ ہونے دیا جائے۔ چنانچہ اس نسخہ کے تمام اضافوں کے ساتھ یہ مکمل کتاب چوتھی بار ذی الحجہ ۱۳۷۷ھ بمطابق جولائی ۱۹۵۸ء میں طبع ہوئی۔ اس کا پہلا حصہ ۲۲۸ اور دوسرا حصہ ۱۳۲ صفحات پر مشتمل ہے۔ شہادت القرآن حضرت رائے پوری اور مجلسِ تحفظ ختمِ نبوت: انتہائی ناسپاسی ہو گی اگر یہاں اس بات کا اظہار نہ کیا جائے کہ شہادت القرآن کی یہ طبع چہارم تمام تر حضرت اقدس مولانا عبدالقادر رائے پوری رحمہ اللہ کی توجہ خاص کی رہینِ منت ہے۔ انہی کی ہدایت و حکم پر اس کی طباعت کا اہتمام ’’مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوت‘‘ نے کیا اور اس کی طباعت و کتابت کی ذمے داریاں حضرت مولانا لال حسین اختر مرحوم نے ادا کیں اور مجلس کی طرف سے ’’حرفِ اول‘‘ میں لکھا گیا: ’’اثبات حیات المسیح علیہ السلام کے عنوان سے حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب رحمہ اللہ میر سیالکوٹی کی معرکہ آرا تصنیف محتاج تعارف نہیں اس کتاب کی مقبولیت کا اندازہ لگائیے کہ یکے بعد دیگرے چند مرتبہ اشاعت کے باوجود بازار
Flag Counter