Maktaba Wahhabi

155 - 391
فہم و ادراک کو نہیں پہنچ سکتے۔‘‘[1] اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ سلف سے ان کی عقیدت و محبت اور عاجزی و انکساری کا کیا عالم تھا۔ ہم ایسے خوردوں اور نو آموز مصنّفین اور مضمون نگار حضرات کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اس سے بڑی اور کیا ناقدری اور ناشکری ہو گی کہ کسی کی محنت کو اپنی قوتِ فکر کا نتیجہ سمجھا جائے۔ مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ۔ مآخذ و مراجع: کسی بھی کتاب کی عظمت اور اس کی گہرائی و گیرائی کا اندازہ اس کے مآخذ سے لگایا جا سکتا ہے۔ حضرت مولانا رحمہ اللہ نے گو اجمالاً اپنے بنیادی مآخذ کا اظہار فرما دیا ہے، مگر اپنے مراجع کی تفصیل بیان نہیں فرمائی اور نہ ہی یہ شغل ان دنوں رائج تھا۔ اس لیے ہم ضروری سمجھتے ہیں۔ یہاں مراجع کی اجمالی فہرست دے دی جائے۔ چنانچہ کتاب کے مطالعے کے دوران میں بطورِ حوالہ جن کتابوں کا نام آیا ہے۔ وہ حسبِ ذیل ہیں: قرآن پاک، اس کی تفاسیر میں بیضاوی، خازن، المدارک، جلالین، معالم، جامع البیان، ابن کثیر، ابو السعود، عباسی، فیضی، سراج منیر، تفسیر سرسید، کشاف، رحمانی، لباب التاویل، کبیر، انوار التنزیل، درِ منثور، فتح البیان ابن جریر، تفسیر الوجیز، شیخ زادہ حاشیہ بیضاوی، اتقان، ترجمہ شاہ ولی اللہ، ترجمہ شاہ رفیع الدین، ترجمہ شاہ عبدالقادر، ترجمہ حافظ نذیر احمد، انگریزی ترجمہ جارج سیل۔ احادیث: بخاری، مسلم، ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، مختصر کنز العمال، اسماء والصفات، مشکوٰۃ، فتح الباری، شرح مسلم للنووی، ارشاد الساری، عمدۃ القاری، مسند امام احمد، اشعۃ اللمعات۔
Flag Counter