Maktaba Wahhabi

174 - 391
سیدنا و سندنا الشیخ بدیع الدین الشاہ الراشدی رحمہ اللہ سرزمینِ سندھ کو برصغیر پاک و ہند کے لیے ’’باب الاسلام‘‘ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ قرونِ اولیٰ سے تاہنوز اس خطۂ سندھ سے تعلق رکھنے والے اعیان و اکابر کی ایک طویل فہرست ہے۔ جنھوں نے اپنے اپنے دور میں یہاں علم کی بساط بچھائی اور کتاب و سنت کی روشنی میں لوگوں کے سینوں کو منور کیا۔ ان میں وہ پاکباز ہستیاں بھی گزری ہیں، جن کے علم و فضل سے عرب و عجم نے استفادہ کیا اور عجم سے نکل کر سرزمینِ حجاز میں اپنے علم و عمل کے جھنڈے گاڑے اور شرق و غرب، شمال و جنوب، چہار اطراف سے تشنگانِ علم نے ان سے استفادہ کیا۔ انہی سربر آوردہ حضرات میں ہمارے ممدوح شیخ العرب والعجم الشیخ العلامہ السید بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ بھی ہیں، جو سندھ کے مشہور علمی و اسلامی خاندان ’’راشدیہ‘‘ کے گلِ سرسبد تھے۔ جن کے تذکرے کے بغیر خاندان راشدیہ، بلکہ کہنا چاہیے کہ پندرھویں صدی ہجری کی تاریخ نامکمل رہے گی۔ اس عاجز کا حضرت شاہ صاحب (نور اللہ مرقدہ) سے ربط و تعلق سب سے پہلے مارچ ۱۹۶۶ء میں ہوا۔ ان دنوں راقم مسلک اہلِ حدیث کی معروف دینی دانش گاہ الجامعۃ السلفیہ کے درجہ خامسہ کا طالب علم تھا۔ حضرت شاہ صاحب کا رسالہ ’’الدلیل التام‘‘ نظر سے گزرا تو اس حوالے سے اپنی معروضات ان کی خدمتِ اقدس میں تحریراً
Flag Counter