Maktaba Wahhabi

18 - 391
تعلق اور خود ان کا اس ناکارہ پر اعتماد اور حسنِ ظن، اس حوالے سے ابھی تک کچھ لکھنے کی توفیق حاصل نہ ہو سکی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمانِ حق ہے: ﴿لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴾ [الرعد: ۳۸] اب جب مقالات کی پانچویں جلد کا خیال آیا تو سوانح کی مناسبت سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت علامہ شہید کے حوالے سے یادداشتوں کو تازہ فرما دیا اور انھیں لکھنے کی توفیق بخش دی۔ والحمد للّٰه علی ذلک اسی طرح فیصل آباد کے نامور خطیب مناظرِ اسلام مولانا محمد رفیق مدن پوری کی سیرت اور ان کی خدمات کے حوالے سے بھی لکھنے کا ایک عرصے سے خیال تھا۔ نہایت افسوس کی بات ہے کہ ایسے قادر الکلام خطیب اور زبردست مناظر کی سوانح کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا، حتی کہ ہمارے مورخ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے بھی ان کے متعلق کوئی لفظ نہیں لکھا۔ لے دے کے جمع پونچی ان کے سانحۂ ارتحال پر ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ اور ’’اہلحدیث‘‘ میں لکھا گیا۔ شذرہ یا مولانا عبدالرحمن مالیر کوٹلوی کا مضمون۔ اللہ تبارک و تعالیٰ مولانا صاحبزادہ برق توحیدی حفظہ اللہ کا بھلا کرے کہ انھوں نے اپنے ماہنامہ التوحید میں مولانا مرحوم کی وفات پر آنے والے حضرات کے تعزیتی پیغامات کو محفوظ کر دیا۔ جس سے ان کی خدمات کا اندازہ ہو سکتا ہے، ان کے شکریہ کے ساتھ ان تاثرات کو ہم نے اپنے مضمون کا حصہ بنایا ہے، تاکہ یہ یاد، یادگار رہے۔ ادارہ کے تمام رفقا کا شکر گزار ہوں جن کے مفید مشوروں سے یہ کام تکمیل کو پہنچا، بالخصوص مولانا قاری محمد ارشاد صاحب اور مولانا حافظ محمد احسان صاحب کا جنھوں نے اس کے پروف پڑھنے کی ذمے داری کو نبھایا۔ اسی طرح بے حد شکر گزار ہوں، اپنے مہربان دوست مولانا حافظ شاہد محمود حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کا بھی،
Flag Counter