Maktaba Wahhabi

222 - 391
کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی توفیق شاملِ حال ہو تو رکاوٹیں ختم ہو جاتی ہیں۔ صحت بھی اور انجام کار تک تمام وسائل پورے ہو جاتے ہیں۔ ذوقِ تاریخ و رجال: پہلے عرض کر آیا ہوں کہ اس ناکارہ کی حضرت مولانا رحمہ اللہ سے پہلی ملاقات کا باعث ’’رجال‘‘ ہی کا ایک مسئلہ تھا۔ اسی لیے مناسب سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے میں اُن کی معلومات اور ان کے حسنِ ذوق کا تذکرہ کروں، مگر اس سے پہلے اس بات کا اظہار بھی ضروری ہے کہ ہیچمداں کو جو معمولی تعلق اس فن سے ہے، اس میں بھی بہت حد تک آپ کی راہنمائی کو دخل ہے۔ چنانچہ آپ ہی کے مشورے سے میزان الاعتدال، لسان المیزان اور تہذیب التہذیب پڑھیں، ان کو پڑھنے کے بعد ایسا ’’چسکا‘‘ لگا کہ اس موضوع کی بیشتر کتابیں پڑھ ڈالیں۔ ان کے علاوہ انہی ہی کی ترغیب سے الکفایہ للخطیب، معرفۃ علوم الحدیث للحاکم، فتح المغیث للعراقی، توضیع الأفکار للأمیر، تدریب الراوي للسیوطي جیسی اہم کتابیں بھی پڑھیں۔ ایک بار حاضر ہوا تو آپ نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ’’النکت‘‘ کا تذکرہ کیا کہ پیر جھنڈا سے اس کا نسخہ نقل ہو کر آیا ہے۔ اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ توضیح الافکار اور تدریب الراوی کے مطالعے کے دوران میں ہو چکا تھا، جن میں ان کے مصنفین ’’قال شیخ الإسلام‘‘ کہہ کر مسلسل عبارتیں نقل کرتے چلے جاتے ہیں۔ میں ’’النکت‘‘ کا نام سن کر پھڑک اٹھا[1] اور دریافت کیا کہ وہ نسخہ کس کے
Flag Counter