Maktaba Wahhabi

246 - 391
کے عقیدت مندوں کی طرف سے خصوصاً دلی تبریک و تہنیت اور قلبی تشکر و امتنان کے مستحق ہیں۔‘‘[1] مولانا مرحوم کے اس بیان سے اس فہرست کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت مولانا رحمہ اللہ نے شیخ الاسلام کی تصانیف ہی کا نہیں، بلکہ اسی سلسلے کے متعلق دیگر ایسی ضروری معلومات بھی جمع کر دی ہیں، جس سے اس کا کوئی گوشہ تشنہ محسوس نہیں ہوتا۔ تمام اہلِ علم کو معلوم ہے کہ شیخ الاسلام کی معرکہ آرا کتاب ’’منہاج السنۃ‘‘ کا اختصار انہی کے شاگرد رشید علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’المنتقیٰ من منہاج الاعتدال‘‘ کے نام سے کیا جو مطبوع ہے، مگر بہت کم حضرات کو علم ہے کہ اس کا ایک اور اختصار علامہ ذہبی رحمہ اللہ کے معاصر حافظ صفی الدین عبدالمومن بن عبدالحق البغدادی المتوفی ۷۳۹ھ نے ’’المطالب العوال لتقریر منھاج الاستقامۃ والاعتدال‘‘ کے نام سے دو جلدوں میں کیا۔ جیسا کہ حضرت مولانا رحمہ اللہ نے (ص: ۸۲۴) کے حواشی میں ذکر کیا ہے۔ حرفِ آخر: حضرت مولانا کی اور بہت سی خوبیوں میں سے ایک اور بڑی خوبی جس نے مجھے ان کا گرویدہ بنایا یہ تھی کہ وہ ’’دفاع‘‘ کے بادشاہ تھے اور حق و صداقت کی مدافعت کا حق ادا کر دیتے تھے۔ ان کی تصانیف و تعلیقات و حواشی یا ان کے مضامین پر ایک سرسری نگاہ ڈال کر دیکھ لیجیے۔ آپ دیکھیں گے کہ کہیں عقیدۂ توحید و صفاتِ باری تعالیٰ کا دفاع کہیں اسلام کا، کہیں حدیث کا، کہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا، کہیں کتبِ حدیث کا، کہیں صحیحین کا، کہیں مسلکِ سلف کا اور کہیں محدثین و ائمہ سلف کا دفاع کر رہے
Flag Counter