Maktaba Wahhabi

258 - 391
مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف رحمہ اللہ آج سے کچھ عرصہ پہلے پاکستان کے مانچسٹر، فیصل آباد میں علم و ادب، زہد و تقویٰ، ذکر و فکر، فہم و فراست للہیت، خدا خوفی، دلسوزی و دلداری میں جن پاکباز ہستیوں کا ذکرِ خیر اہلیان فیصل آباد کی زبان پر تھا، ان میں ایک ہمارے ممدوح حضرت مولانا عبدالرحیم اشرف مرحوم بھی تھے جو اپنی ذات میں انجمن اور ایک ’’امت‘‘ کے مصداق تھے۔ ایک نحیف و نزار شخص اپنی پیرانہ سالی اور طبعی عوارض کے باوصف جامعہ تعلیمات اسلامیہ، جامعہ طیبہ اسلامیہ، ہفت روزہ المنبر، ماہنامہ راہنمائے صحت، پندرہ روزہ خبر نامہ طب، اشرف لیبارٹری، طبی بورڈ کی ذمے داریوں کو بحسن و خوبی سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ شہر کی علمی و سیاسی مجالس کا بھی میر محفل تھا۔ وما ذلک إلا بتوفیقہ سبحانہ وتعالیٰ۔ آہ! فیصل آباد میں مولانا عبدالرحیم اشرف کا جنازہ کیا اٹھا، اتحاد و یگانگت کا جنازہ بھی اٹھ گیا۔ کون نہیں جانتا کہ ان کی ذاتِ گرامی مختلف دینی فرق میں اتحاد و اتفاق کی علامت تھی۔ جب بھی ملک پر کوئی آفت آئی، انھوں نے ایک آواز لگائی تو سبھی ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے کشاں کشاں ان کے ہاں پہنچ جاتے۔ وہ سانحہ سقوطِ ڈھاکہ ہو یا بھٹو دور میں اٹھنے والی سوشلسٹ تحریک، وہ ختمِ نبوت تحریک ہو یا تحریکِ نفاذِ نظامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، غرضیکہ جب بھی کوئی مرحلہ آتا تو ملک و ملت کے سبھی پاسبان ان کے گرد
Flag Counter