Maktaba Wahhabi

270 - 391
علامہ شہید کی یاد میں الحمد للّٰه رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلین، وعلی آلہ وصحبہ ومن تبعھم بإحسان إلی یوم الدین، أما بعد: ۲۳ مارچ ۱۹۸۷ء کو گزرے عرصہ تیس سال ہو چکے، مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی کل کی بات ہے کہ اہلِ توحید کا حدی خوان، مسلکِ سلف کا پاسبان، تاجدارِ ختمِ نبوت کا دربان، عظمتِ صحابہ کرام کا نگہبان، اپنے سات رفقاء کیساتھ قلعہ لچھمن سنگھ میں جامِ شہادت نوش کر گیا۔ جسے اپنے ہوں یا بیگانے، سبھی خطیب الاسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر کے نام سے یاد کرتے ہیں اور ان شاء اللہ ہمیشہ یاد کرتے رہیں گے۔ اس ناکارہ کو حضرت علامہ مرحوم سے تعارف قلمی طور پر اس وقت ہوا جب ستمبر ۱۹۶۷ء سے جولائی ۱۹۶۹ء کے دوران میں وہ ہفت روزہ الاعتصام کے ایڈیٹر مقرر ہوئے، زمانۂ طلبِ علم سے الاعتصام کے قارئین میں سے تھا۔ اور پہلی ملاقات تب ہوئی جب ۱۹۶۸ء میں الجامعۃ الاسلامیہ گوجرانوالہ میں پڑھتا تھا۔ شیخ العرب والعجم الشیخ المحدث محمد گوندلوی رحمہ اللہ صحیح بخاری کا درس ارشاد فرما رہے تھے۔ اسی اثنا میں ایک جوان رعنا خاموشی سے آیا، ہم طلبا کی صف سے پیچھے بیٹھ گیا۔ سبق ختم ہوا تو اس نے آگے بڑھ کے حضرت الشیخ سے سلام عرض کیا۔ باتوں باتوں میں اس نے یہ بھی
Flag Counter