Maktaba Wahhabi

103 - 462
جس سے ان کی دینی حمیت اور غیرتِ ایمانی کا ثبوت فراہم ہوتا ہے بایں وجہ امام دارقطنی رحمہ اللہ یا دیگر محدثین رحمہم اللہ کے متعلق یہ خیال کرنا کہ انھیں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ساتھ عناد تھا، ہر گز درست نہیں۔ 1. سنن دارقطنی اور دیگر تصانیف: تیسری صدی حدیث کی ترتیب و تدوین کے اعتبار سے نہایت مبارک و مسعود رہی ہے۔ اس سے قبل حدیث میں جس قدر کتابیں تالیف ہوئیں ان میں مرفوع روایات کو فتاویٰ، آثار و اقوال اور موقوف روایات سے الگ طور پر جمع نہیں کیا گیا تھا۔ اس دور میں تصنیف و تالیف نے ایک نئی راہ اختیار کی، یعنی یہ کہ صرف مسند اور مرفوع روایات کو الگ جمع کیا جانے لگا، جس سے مسانید وجود میں آئیں۔ مسند ابو داود طیالسی، مسند مسدد بن مسرہد، مسند اسد بن موسیٰ اور مسند احمد وغیرہ اسی دور کی تصانیف ہیں۔ تاہم صحیح اور ضعیف روایات کو باہم ممتاز نہ کیا گیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان سے استفادہ نہایت مشکل قرار پایا۔ جب اس کمی کو محسوس کیا گیا تو بعض محدثین کے مشورہ و اشارہ سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’الجامع الصحیح‘‘ کو مرتب کیا۔ انہی کی اقتدا میں امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی صحیح احادیث کو یک جا جمع کیا اور ان کے علاوہ بعض دیگر محدثین نے ایسی کتابیں تألیف کیں، جن میں فقہی ترتیب کو ملحوظ رکھا، جن سے استفادہ آسان ہوا اور وہ کمی زائل ہو گئی، جسے پہلے محسوس کیا جاتا تھا۔ چوتھی صدی ہجری میں اربابِ علم نے بھی یہی راہ اختیار کی، لیکن ان کی کاوش زیادہ تر جمعِ احادیث پر منحصر تھی۔ اس صدی کی مشہور کتابیں معاجم طبرانی، المستدرک وغیرہ ہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی ’’سنن‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک نہایت قابلِ قدر کڑی ہے، جو ۴۷۴۹ احادیث پر مشتمل ہے۔ ان کی کتاب کو شاہ ولی اللہ اور شاہ عبدالعزیز
Flag Counter