Maktaba Wahhabi

110 - 462
لم یخرجہ سوی مالک فإنہ لم یخرجہ في موطئہ‘‘[1] جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ موصوف خود بھی سنن دارقطنی کو کتب معتمدہ میں شمار کرتے ہیں اور ’’البنایہ‘‘ میں بحثِ فاتحہ کے تحت جو اس پر تنقید کی ہے، اس کا سبب بجز اس کے اور کوئی نہیں کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے حدیث: ’’من کان لہ إمام فقراءة الإمام لہ قراءة‘‘ کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی وجہ سے ضعیف کہا ہے جس سے ناظرین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان کا یہاں یہ تجزیہ و تبصرہ کہاں تک مبنی بر صداقت ہے۔ سنن دارقطنی اور اس کے نسخے: امام دارقطنی رحمہ اللہ سے سنن کو روایت کرنے والے اگرچہ ان کے متعدد تلامذہ ہیں، لیکن اس کا سلسلہ سند جن حضرات سے قائم ہے وہ تین ہیں: 1. ابو بکر محمد رحمہ اللہ بن عبدالملک بن بشران۔ 2. ابو طاہر محمد رحمہ اللہ بن احمد بن محمد۔ 3. ابو بکر احمد رحمہ اللہ بن محمد بن احمد البرقانی۔ ان کے علاوہ ’’سنن دارقطنی‘‘ گو ابو منصور محمد رحمہ اللہ بن محمد النوقانی، ابو الطیب طاہر رحمہ اللہ بن عبداللہ الطبری، ابو الحسن محمد رحمہ اللہ بن علی بن عبداللہ المہتدی باللہ کی روایت سے بھی مروی ہے۔ لیکن زیادہ تر وہی نسخے مشہور ہیں، جو پہلے تین حضرات سے منقول ہیں۔ ان تینوں نسخوں میں گو اختلاف پایا جاتا ہے، لیکن اصولاً ان میں کوئی فرق نہیں۔ شاہ عبدالعزیز دہلوی ان تینوں نسخوں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’و درمیان ایں ہر سہ نسخہ تفاوت و اختلاف واقع است اما در تقدیم و تاخیر و زیادت و نقصان در نسبت بعض رواۃ و در الفاظ نیز، اما دراصل حدیث ہیچ
Flag Counter