Maktaba Wahhabi

137 - 462
17. ابو جعفر محمد رحمہ اللہ بن عبداللہ بن عمار الموصلی (م ۲۴۲ھ): نے بھی العلل پر ایک کتاب لکھی ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا بیان ہے: ’’لہ کتاب کبیر فی الرجال والعلل‘‘ یزید الازدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’الموصلی‘‘ کو حدیث و علل کا فہم حاصل تھا۔[1] 18. عبداللہ رحمہ اللہ بن ابو علی البلخی (م ۲۹۴ھ): حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی کتاب کا ذکر کیا ہے: ’’وصنف کتاب العلل وکتاب التاریخ‘‘[2] متقدمین میں سے جن اہلِ علم و فضل نے العلل جیسے مشکل و ادق فن پر کتابیں لکھیں ہیں، ان میں سے اکثر کا ذکر ہم کر آئے ہیں۔ ان کے علاوہ متاخرین نے بھی اس فن پر طبع آزمائی کی ہے۔ چنانچہ حافظ ابن جوزی (م ۵۹۷ھ) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کتابوں کا ذکر ملتا ہے۔ حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب کا نام ’’العلل المتناھیۃ في الأحادیث الواھیۃ‘‘ ہے، لیکن اس میں انھوں نے جابجا ٹھوکریں کھائی ہیں، جیسا کہ علامہ الکتانی نے لکھا ہے۔[3] اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کتاب کا نام ’’الزھر المطلول في الخبر المعلول‘‘ ہے۔ علل حدیث میں ’’العلل‘‘ للدارقطنی کی اہمیت: العلل کے موضوع پر اگرچہ متعدد اہلِ علم نے کتابیں لکھی ہیں، لیکن ان تمام
Flag Counter