Maktaba Wahhabi

160 - 462
لیکن حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا یہ تعجب صحیح نہیں، کیوں کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے علی الاطلاق ضعیف نہیں کہا، بلکہ ان کی یہ جرح ایک خاص روایت کی بنا پر ہے، جسے ’’بدل‘‘ نے ’’زائدہ‘‘ سے روایت کیا ہے۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تہذیب التہذیب‘‘ اور ’’ہدی الساری‘‘ میں تصریح کی ہے، فرماتے ہیں: ’’ضعفہ الدارقطني في روایتہ عن زائدۃ قالہ الحاکم وذلک بسبب حدیث واحد خالف فیہ حسین بن علی الجعفي صاحب زائدۃ‘‘ یہ بات ظاہر ہے کہ ’’زائدہ‘‘ کے تلامذہ میں جو مقام ’’حسین بن علی الجعفی‘‘ کو حاصل ہے وہ ’’بدل‘‘ کو نہیں۔ جیسا کہ ’’تہذیب التہذیب‘‘ اور ’’تقریب التہذیب‘‘ وغیرہ میں ان کے تراجم سے معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا حسین کی مخالفت کی وجہ سے امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف کہا ہے نہ کہ علی الاطلاق جس کا اعتراف حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان الفاظ سے کیا ہے: ’’ثقۃ ثبت إلا في حدیثہ عن زائدۃ، من التاسعۃ‘‘[1] لیکن اس اعتراف کے باوجود نامعلوم وہ ’’ہدی الساری‘‘ میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کی اس جرح کو تعنت سے تعبیر کیوں کرتے ہیں؟ الغرض امام دارقطنی رحمہ اللہ متشدد نہیں اور نہ ہی متساہل ہیں، بلکہ وہ معتدلین میں سے ہیں۔ ائمۂ فن نے بلاتامل ان کی توثیق و تضعیف پر اعتماد کیا ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ پر اعتراض اور اس کا جواب: فنِ جرح و تعدیل میں جو مقام امام دارقطنی رحمہ اللہ کو حاصل ہے اس کا ذکر
Flag Counter