Maktaba Wahhabi

167 - 462
ہے، کیوں کہ اس میں زید بن عیاش مجہول ہے اور اس کے قائل امام ابو حنیفہ، طحاوی، ابن حزم، طبری اور عبدالحق رحمہم اللہ ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس قول کی تردید کرتے ہوئے ’’التلخیص‘‘ میں رقمطراز ہیں: ’’والجواب أن الدارقطني قال إنہ ثقۃ ثبت‘‘[1] جس سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ محدثین نے ان کی توثیق کا ایسی صورتوں میں بھی اعتماد کیا ہے۔ بنابریں ان کی طرف اس قسم کے مسلک کی نسبت کسی صورت بھی صحیح معلوم نہیں ہوتی اور بسیار تلاش کے باوجود ہمیں کوئی مقام بھی ایسا نہیں ملا، جہاں ائمۂ فن نے ان کی توثیق کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہو کہ وہ جہالتِ عین اٹھ جانے سے راوی کو ثقہ کہتے تھے۔ بنابریں ان کی توثیق معتبر نہیں اور نہ ہی متقدمین مثلاً خطیب بغدادی، علامہ نووی، حافظ ابن الصلاح، حافظ زین الدین العراقی اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ کی متداول کتب میں امام دارقطنی کی وہ عبارت کہیں نظر آئی ہے، جسے حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے ’’وعبارۃ الدارقطني‘‘ کے الفاظ سے نقل کیا ہے۔ ممکن ہے کہ حافظ سخاوی سے نقلِ عبارت میں تساہل ہو گیا ہو۔ واللّٰه تعالیٰ أعلم وعلمہ أتم وأحکم۔ ایک دوسرا اعتراض اور اس کا جواب: جرح و تعدیل کے سلسلے میں امام دارقطنی پر ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ انھوں نے رواۃ پر بحث کرتے ہوئے نہایت بے احتیاطی سے کلام کیا ہے، مثلاً ’’محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ‘‘ ہیں کہ سنن (ص: ۴۶) پر تو اسے ’’ثقۃ، في حفظہ شيء‘‘ کہتے ہیں اور آگے چل کر اسے (ص: ۸۹) پر ’’ضعیف سییٔ الحفظ‘‘
Flag Counter