Maktaba Wahhabi

174 - 462
کرتے ہوئے علامہ ابن جوزی نے کہا: ’’ھذہ عصبیۃ الدارقطني کان یحيٰ بن سعید لا یرضي معاویۃ بن صالح وقال أبو حاتم لا یحتج بہ‘‘ کہ یہ دارقطنی کا تعصب ہے، یحییٰ بن سعید، معاویہ بن صالح پر راضی نہ تھے اور ابو حاتم نے کہا ہے: ’’لا یحتج بہ‘‘ لیکن علامہ ابن عبدالہادی نے ان کی غلط فہمی دور کر دی ہے: ’’لیست العصبیۃ من الدارقطني وإنما عصبیۃ منہ‘‘ یہ دارقطنی کا نہیں، بلکہ ابن جوزی کا تعصب ہے، معاویہ بن صالح ثقہ و صدوق ہے، امام یحییٰ کا کسی راوی پر راضی نہ ہونا غیر قادح ہے۔ اسی طرح ابو حاتم کا ’’لا یحتج بہ‘‘ کہنا بھی غیر قادح ہے۔[1] جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام دارقطنی پر اس قسم کے اعتراضات کا اہلِ علم نے دفاع کیا ہے اور جرح و تعدیل میں ان پر اعتماد کیا ہے۔ امام دارقطنی مدلس ہیں؟ امام دارقطنی رحمہ اللہ کے اساتذہ کا ذکر کرتے ہوئے ہم ’’عبداللہ بن محمد ابو القاسم البغوی‘‘ کے تحت یہ ذکر کر چکے ہیں کہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’ابن طاہر‘‘ سے نقل کیا ہے: ’’امام دارقطنی نے جو روایتیں امام ابو القاسم بغوی سے نہ سنی ہوتیں وہ انھیں ’’قریٔ علی أبي القاسم البغوي حدثکم فلان‘‘ کے الفاظ سے بیان کرتے، اس طرح وہ تدلیس سے کام لیتے اور یہ نہ کہتے کہ اسے میں نے سنا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter