Maktaba Wahhabi

187 - 462
نے صحاح ستہ کے راویوں کے لیے اس پر اعتماد کیا ہے، بلکہ خود مؤلف نے اس پر رضا مندی کا اظہار فرمایا ہے، چنانچہ علامہ الشوکانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’قال: لست راضیاً عن شیء من تصانیفي لأنی عملتھا في ابتداء الأمر ثم لم یتھیأ لي من یحررھا معي سوی شرح البخاري ومقدمتہ والمشتبہ والتھذیب ولسان المیزان‘‘[1] تہذیب التہذیب میں انھوں نے بعض تفصیلات کا اختصار کیا ہے اور ان روایات کو بھی حذف کر دیا ہے، جنھیں علامہ المزی رحمہ اللہ نے مترجمین کے تراجم میں ذکر کیا ہے، البتہ کہیں کہیں ان کے متن کی طرف اختصاراً اشارہ فرما جاتے ہیں اور راوی کے شیوخ اور مروی عنہ کے ذکر کرنے میں اختصار کے ساتھ ساتھ ان کے ذکر کرنے میں حروفِ معجم کا خیال بھی نہیں رکھا، البتہ راوی کا بیٹا یا رشتہ دار اس کا شیخ یا تلمیذ ہو تو اسے مقدم کیا ہے۔ اور انھوں نے ان رجال کو بھی ذکر کیا ہے، جنھیں حافظ المزی نے ذکر نہیں کیا۔ علامہ مغلطائی رحمہ اللہ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ کی کتابوں سے بھی انھوں نے جابجا استفادہ کیا ہے۔ بایں وجہ یہ اب صرف تہذیب الکمال کا اختصار نہ رہا، بلکہ اسے مستقل حیثیت حاصل ہو گئی، مؤلف اس علمی شاہکار سے ۹ جمادی الاخریٰ ۸۰۸ھ میں اس کی تسوید سے فارغ ہوئے تھے۔ یہ کتاب سب سے پہلے حیدر آباد سے ۱۳۲۶ھ میں دائرۃ المعارف النظامیہ نے شائع کی اور اب کویت سے اس کا دوسرا اڈیشن بھی شائع ہو چکا ہے۔ 2 تقریب التہذیب: یہ تہذیب التہذیب کا اختصار ہے، جس میں انھوں نے صحاح ستہ کے رجال
Flag Counter