Maktaba Wahhabi

196 - 462
یہ اس فن پر مشہور کتابیں ہیں، ان کے علاوہ اس موضوع پر یحییٰ بن علی المصری محمد بن احمد (م ۵۰۷ھ)، عبدالرزاق المعروف بابن الفوطی (م ۷۲۳ھ) اور علامہ الماردینی (م ۷۵۰ھ) وغیرہ کی تصانیف کا بھی ذکر ملتا ہے۔ 8 کتاب المدلسین: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’طبقات المدلسین‘‘ کے مقدمہ میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کی اس تصنیف کا ذکر کیا ہے۔ تألیف کے اعتبار سے یہ کتاب تیسرے نمبر پر ہے۔ سب سے پہلے اس فن پر حسین بن علی الکرابیسی صاحب الشافعی ۲۴۸ھ کی تصنیف ہے۔ پھر اس کے بعد امام نسائی رحمہ اللہ نے کتاب لکھی۔ حافظ ذہبی نے میزان الاعتدال میں ’’حجاج بن ارطاۃ‘‘ کے ترجمہ میں امام نسائی رحمہ اللہ کے ایک مجموعہ مدلسین کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کتاب المدلسین کے نام پر ایک رسالہ لکھا۔ ان کے بعد خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’التبیین لأسماء المدلسین‘‘ میں مدلسین کو ایک جگہ جمع کیا۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بعد میں ان اسماء کو نظم کیا۔ ان کے بعد ان کے تلمیذ حافظ ابو محمود احمد بن المقدسی نے مدلسین کو ایک ارجوزہ میں جمع کیا۔ حافظ ذہبی اور حافظ ابو محمود کے ارجوزہ کا خطی نسخہ میرے پاس موجود ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی اس موضوع پر رسائل لکھے گئے ہیں، لیکن ان سب میں حافظ ابراہیم بن محمد حلبی (م ۸۴۱ھ) کا رسالہ ’’التبیین لأسماء المدلسین‘‘ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ’’طبقات المدلسین‘‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تصریح کے مطابق ’’التبیین‘‘ میں ۱۱۲ مدلس راویوں کا ذکر ہے۔ کافی دیر ہوئی کہ ہم نے اس کا مطبوعہ نسخہ دیکھا تھا۔ حال ہی میں حضرت مولانا فیض الرحمان الثوری کی وساطت سے حضرت مولانا عبدالتواب ملتانی رحمہ اللہ کے
Flag Counter