Maktaba Wahhabi

198 - 462
علامہ موصوف نے اس کی چند مثالیں بھی دی ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی ان کا ذکر ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں عثمان بن محمد کے ترجمہ میں کیا ہے۔[1] 10 کتاب الأربعین: حاجی خلیفہ، اسماعیل پاشا اور علامہ الکتانی رحمہم اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اس موضوع پر سب سے پہلے امام عبداللہ بن المبارک الحنظلی کی کتاب کا ذکر ملتا ہے، ان کے علاوہ دیگر اہلِ علم نے بھی اس موضوع پر کتابیں لکھی ہیں۔ 11 کتاب الأفراد: محدثین کی اصطلاح میں افراد و غرائب ان حدیثوں کو کہتے ہیں جو اپنے شیخ کے علاوہ اور کسی کے پاس نہ ہوں۔[2] اس کے علاوہ افراد کی یہ تعریف بھی کی گئی ہے کہ ایک راوی ہی اسے روایت کرے یا ایک شہر ہی کے راوی ایک روایت کو بیان کرنے میں منفرد ہوں یا ایک راوی دوسرے راوی سے بیان کرنے میں منفرد ہو۔ اگرچہ کسی اور واسطے سے بھی وہ روایت مروی ہو۔[3] حافظ دارقطنی رحمہ اللہ نے اسی موضوع پر ایک سو اجزا پر مشتمل ایک کتاب لکھی جو ’’کتاب الافراد‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ علامہ الکتانی اور حاجی خلیفہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کتاب الأفراد لا یفھمہ فضلا عن أن ینظمہ إلامن ھو من الحفاظ الأفراد وأئمۃ النقاد والجھابذۃ الجیاد‘‘[4]
Flag Counter