Maktaba Wahhabi

231 - 462
موصوف علامہ سندھی کا کلام نقل کرتے ہوئے ’’قال شیخ مشایخنا‘‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ واللّٰه أعلم[1] ان کے علاوہ حسبِ ذیل شیوخ کا شمار بھی آپ کے تلامذہ میں ہوتا ہے۔ شیخ احمد بن عبدالرحمان سندھی، شیخ محمد سعید صقر، شیخ عبدالقادر بن خلیل خطیب مسجدِ نبوی، شیخ عبدالقادر بن احمد، شیخ عبدالکریم بن عبدالرحیم الداغستانی، شیخ علی بن صادق الداغستانی، سید علی بن ابراہیم، شیخ عبدالکریم بن احمد الشراباتی، شیخ علی بن عبدالرحمان الاسلا مبولی، شیخ علی بن محمد الزھری، مفتی محمد بن عبداللہ المدنی، شیخ علیم اللہ بن عبدالرشید لاہوری المدفون بدمشق، شیخ خیر الدین بن محمد زاہد سورتی وغیرہ۔[2] سید عبدالحی رحمہ اللہ یہ نام لکھنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’وخلق کثیر من العلماء والمشایخ‘‘ کہ ان کے علاوہ علما و مشایخ کی کثیر تعداد نے ان سے استفادہ کیا ہے۔ ان کا یہ فرمان بلاشبہ مبنی برحقیقت ہے۔ ۲۴ سال مسلسل مسجدِ نبوی میں بیٹھ کر درسِ حدیث دینے والے بزرگ کے تلامذہ کا شمار کیونکر ہو سکتا ہے؟ تصانیف: 1 الإیقاف علی سبب الاختلاف: جس میں علامہ سندھی رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام، ائمۂ مجتہدین اور ان کے تلامذہ کے مابین فقہی اختلافات کے اسباب پر بڑی نفیس بحث کی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقِ استنباط اور تخریجِ مسائل کی وضاحت کی ہے کہ وہ ہمیشہ قرآن و سنت پر عمل کرتے تھے اور جب انھیں اپنے قول و فعل کے مخالف کوئی حدیث
Flag Counter