Maktaba Wahhabi

264 - 462
ذوالمناقب الجلیلۃ والمحامد الشریفۃ المدقق الکامل، والبحر الذي لیس لہ في سعۃ النظر من ساحل، جمال العلماء الصالحین، شیخ الإسلام والمسلمین، البارع المحدث المتقن، والمفسر المتبحر الفطن، الحاج القاضي حسین بن محسن الأنصاري الخزرجي السعدي الیماني أدام اللّٰه برکاتہ علینا‘‘[1] حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ کے بارے میں انھوں نے لکھا کہ اگر میں حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے مابین کھڑا ہو کر حلف اٹھاؤں کہ میری آنکھوں نے ان جیسا کوئی دوسرا نہیں دیکھا اور نہ خود انھوں نے علم، عبادت، زہد، صبر و کرم، حسنِ خلق اور حلم والا کسی کو دیکھا ہے تو میں حانث نہیں ہوں گا۔[2] جس سے ان حضرات کی جلالتِ شان اور محدث ڈیانوی کی نگاہ میں ان کے علوِ مرتبت کا پتا چلتا ہے۔ ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ ان حضرات کا مختصر تعارف و تذکرہ بھی نقل کر دیا جائے۔ 1. شیخ الکل حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ : آپ کا مولد موضع بلتھوا ضلع مونگیر (صوبہ بہار) سنِ ولادت اور مہینے کی تعین میں سیرت نگاروں کا اختلاف ہے۔ البتہ ’’الحیاۃ بعد المماۃ‘‘ کے مرتب مولانا فضل حسین صاحب بہاری نے ۱۲۲۰ھ کو اختیار کیا ہے۔[3] باپ کا نام جواد علی تھا۔حسینی سادات سے تعلق رکھتے تھے اور ۳۴ واسطوں سے نسب نامہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔
Flag Counter