Maktaba Wahhabi

271 - 462
درس و تدریس: ہم ذکر کر آئے ہیں کہ تحصیلِ علوم کے بعد ڈیانواں ہی میں درس و تدریس وعظ و تذکیر اور افتا و تصنیف میں ہمہ تن مصروف ہو گئے۔ مولانا ابو القاسم بنارسی رحمہ اللہ ، جو حضرت ڈیانوی رحمہ اللہ کے شاگرد رشید ہیں، کا بیان ہے کہ آپ کے درس میں عرب و فارس کے طلبا بھی دیکھے گئے اور بہت سے لوگوں نے آپ سے علم حاصل کیا۔[1] مولانا سید عبدالحی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ثم رجع إلی بلدتہ وعکف علی التدریس والتصنیف والتذکیر وبذل جھدہ في نصرۃ السنۃ، والطریقۃ السلفیۃ، وإشاعۃ کتب الحدیث‘‘[2] حدیث و سنت سے محبت کا یہی نتیجہ تھا کہ علمائے حدیث سے محبت تھی اور طلبا پر بھی بہت شفقت کا اظہار فرماتے۔ قدیم ہند کے رواج کے مطابق بیوہ عورتوں کا نکاح معیوب سمجھا جاتا تھا۔ خود آپ کے گاؤں میں اس فعل شنیع پر عمل ہوتا تھا۔ آپ پہلے بزرگ ہیں، جنھوں نے اپنے وطن ڈیانواں میں نکاح بیوگان کو جاری فرمایا۔[3] کتبِ حدیث کی نشر و اشاعت: محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کی علمی خدمات کا تذکرہ تو ہم ان شاء اللہ ان کی تصانیف کے تحت کریں گے۔ یہاں یہ بتلانا مقصود ہے کہ احادیث اور رجالِ حدیث کی بعض کتابیں جنھیں دیکھنے کے لیے بڑے بڑے علما کی آنکھیں ترستی تھیں۔ آپ ہی کی
Flag Counter