Maktaba Wahhabi

273 - 462
’’تہذیب التہذیب‘‘ اور ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ آپ ہی کے مشورے سے طبع ہوئیں۔ آخری ایام میں علامہ سمعانی کی ’’الانساب‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ’’لسان المیزان‘‘ اور حافظ ابن عبدالبر کی ’’التمہید‘‘ کی طباعت کا ارادہ فرمایا تھا، مگر عمرِ مستعار نے ساتھ نہ دیا اور اسی حسرت کو لیے اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔‘‘[1] دیگر خدمات: اس کے علاوہ علمائے کرام کی ایک جماعت جو آپ کی شریک کار تھی ان کے مختلف رسائل کا ظہور بھی آپ ہی کا مرہونِ منت ہے۔ چنانچہ علامہ نیموی رحمہ اللہ نے جب آثار السنن لکھی تو اس کا جواب محدث مبارکپوری نے اولاً بصورتِ اشتہار بنام ’’إعلام أہل الزمن‘‘ محدث ڈیانوی کے حکم سے حضرت کے دولت خانہ پر بیٹھ کر لکھا اور پھر ’’أبکار المنن‘‘ کے نام سے اس کا مستقل جواب بھی آپ ہی کے حکم سے شروع کیا۔ اسی طرح علامہ نیموی رحمہ اللہ نے مسلک کے موافق ’’جامع الآثار‘‘ بستیوں میں جمعہ کے عدمِ جواز پر ایک رسالہ لکھا تو اس کا جواب بھی حسبِ ارشاد محدث ڈیانوی مولانا مبارکپوری نے ’’نور الأبصار‘‘ کے نام سے تحریر فرمایا۔ ’’نور الأبصار‘‘ پر پھر علامہ نیموی نے محاکمہ کیا تو اس کا جواب بنام ’’ضیاء الأبصار‘‘ بھی حضرت کے دولت خانہ پر بیٹھ کر مولانا مبارکپوری نے لکھا۔ اسی طرح ’’جامع الآثار‘‘ کا ایک اور جواب مولانا ابو المکارم محمد علی مرحوم سے بنام ’’المذہب المختار‘‘ بھی لکھوایا اور آپ کی اعانتِ خاص سے سعید المطابع بنارس سے طبع ہوا۔ ماضی قریب میں بالخصوص بعض ارباب مقلدین کو امام بخاری رحمہ اللہ کی ’’الجامع
Flag Counter