Maktaba Wahhabi

278 - 462
’’آپ صفاتِ صدق، حیا، سخا، ثقاہت، دیانت، امانت، عدالت کے جامع اور ملازم جمعہ و جماعت اور شب زندہ دار تھے۔‘‘ (اہلِ حدیث) سفرِ حج: اللہ ذوالجلال نے آپ کو دو مرتبہ اپنے گھر کی زیارت کی توفیق بخشی۔ چنانچہ پہلے ۱۰ رجب ۱۳۱۱ھ میں حجِ بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔ حرمین شریفین ۔زادہما اللہ شرفاً و عزاً۔ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی کے بعد ۱۰ محرم کو واپس تشریف لائے۔ پھر دو سال بعد جملہ اہل و عیال حج کے لیے تشریف لے گئے اور بخیر و خوبی واپس تشریف لائے۔ (’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر) [1] عقیدہ: آپ سلفی عقیدہ کے پابند تھے۔ مذہبی جمود اور اس قسم کی دیگر آلودگیوں سے آپ کا دامن بالکل صاف تھا۔ صوبہ بہار میں ایک دفعہ حکیم وحید الحق رحمہ اللہ مہتمم مدرسہ اسلامیہ نے آپ کو سالانہ امتحان کے لیے مدعو کیا۔ مولانا مرحوم نے بطیبِ خاطر دعوت قبول فرمائی۔ یاد رہے کہ یہ مدرسہ اپنے وقت میں صوبہ بہار کے دیوبندی علما کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ مولانا امتحان لینے کے لیے تشریف لے گئے۔ سنن ابو داود کی جماعت حاضر ہوئی تو جانبین سے اعتراض و جواب کا طویل سلسلہ شروع ہو گیا تو مولانا طلبا کی ذہانت اور حاضر جوابی کی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔[2] جس سے حضرت
Flag Counter