Maktaba Wahhabi

281 - 462
۱۹ ربیع الاول ۱۳۲۹ھ بمطابق ۲۱ مارچ ۱۹۱۱ء بروز سہ شنبہ بوقت چھے بجے صبح ڈیانواں کا یہ آفتاب عین اسی وقت جب کہ آسمانی آفتاب طلوع ہو رہا تھا۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون آپ کے شاگردِ رشید مولانا ابو القاسم بنارسی مرحوم نے ماہ و تاریخ وفات ’’راح شمس الحق حقانی في الربیع الأول‘‘ ’’انخسف شمس الحق‘‘ وغیرہ سے نکالی۔ اہلِ علم نے عربی، فارسی اور اردو نظم و نثر میں ان کے متعلق مدحیہ قصائد اور مضامین لکھے۔ مولانا عبدالرشید فوقانی لکھتے ہیں کہ وہ تمام قصائد ’’ہدایۃ الطالبین إلی مکاتیب الکاملین‘‘ میں مذکور ہے (’’ترجمان‘‘ دہلی) جیسا کہ ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں۔ کتب خانہ: اللہ جل شانہ نے محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کو علم کی دولت کے علاوہ دولت و ثروت سے بھی نوازا تھا، بلکہ آپ کا خاندان ڈیانواں کے رؤسا میں شمار ہوتا تھا۔ آپ کے نانا جان کی سالانہ آمدنی زمانۂ ارزانی میں بھی پچاس ہزار روپے سالانہ تھی۔ (’’ترجمان‘‘ دہلی) مولانا مرحوم کتابوں کی فراہمی اور ان کے حصول کے لیے خطیر رقم صرف کیا کرتے تھے، بلکہ ان کے مال کا مصرف یہی کتابوں کو جمع کرنا تھا۔مطبوعہ کتابوں کے علاوہ بیش بہا، نادر و کم یاب کتابوں کا ذخیرہ جمع کر لیا تھا۔ اسی بنا پر آپ کا مکتبہ ہندوستان کے بڑے بڑے کتب خانوں میں ایک شمار ہوتا ہے۔ مولانا بنارسی نے لکھا ہے: ’’صوبہ بہار میں گو خدا بخش لائبریری بہت مشہور ہے، مگر کتبِ حدیث و تفسیر اور اسماء الرجال کے اعتبار سے مولانا ڈیانوی کا کتب خانہ فوقیت رکھتا
Flag Counter