Maktaba Wahhabi

298 - 462
جہاں مولانا ڈیانوی مرحوم نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق نازیبا کلمات استعمال کیے ہیں۔ ’’غایۃ المقصود‘‘ کا ایک پارہ ہمارے سامنے ہے۔ از اول تا آخر اسے پڑھا جائے تو کسی مقام پر بھی آپ اس بات کو محسوس نہیں فرمائیں گے۔ بلکہ ’’غایۃ المقصود‘‘ کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف ہی کو اٹھا کر دیکھ لیجیے۔ ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ آپ کسی ایک مقام پر بھی ادب و احترام کا پہلو چھوٹا ہوا نہیں پائیں گے۔ ائمہ مجتہدین کے مابین اختلافات اور ان کی نوعیت کا ذکر بالخصوص امام صاحب کے شرف و فضل کا اعتراف ’’رفع الالتباس‘‘ میں دیکھیے گا۔ جو ان کی تصنیف ہے۔ ہم مولانا سہارنپوری کے اس قول کو معاندانہ مخاصمت و مخالفت پر محمول کرتے ہیں یا پھر بہتانِ عظیم سمجھتے ہیں۔ عفا اللّٰه عنا وعنہم۔ آخر میں شائقین حضرات کو یہ مژدہ جانفزا بھی سنائے دیتے ہیں کہ ’’غایۃ المقصود‘‘ کے مزید دو پارے پٹنہ لائبریری سے مل گئے ہیں۔ سنا ہے کہ ہندوستان میں حضراتِ سلفیین ان کی طباعت کی فکر میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ وہ دن جلد لائے کہ یہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوں اور ذریعہ تسکین اہلِ ایمان ہوں۔[1] مقدمہ غایۃ المقصود: دیکھنے کو یہ بظاہر غایۃ المقصود کا مقدمہ ہے، مگر بڑے سائز کے اٹھارہ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امام ابو داود کا ’’رسالہ مکیہ‘‘ بھی اس میں شامل کر دیا ہے جو پہلی بار ان کی خدمت سے منصہ شہود پر آیا۔ جو سنن ابو داود کے لیے مقدمہ ہی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی لیے ہم نے اسے علاحدہ تصنیف قرار دیا ہے، جس میں
Flag Counter