Maktaba Wahhabi

337 - 462
دورِ تصنیف: ’’التعلیق المغنی‘‘ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مبارک شرح کا آغاز ’’غایۃ المقصود‘‘ ہی کے دورِ تصنیف میں ہوا تھا، مگر ’’غایۃ المقصود‘‘ کی تکمیل سے قبل یہ تعلیقات مکمل ہو گئیں، جیسا کہ حسبِ ذیل دو عبارتوں سے عیاں ہوتا ہے۔ 1. کتاب الحیض میں حضرت اسما رضی اللہ عنہا کی روایت کے تحت لکھتے ہیں: ’’وقد ذکرت في شرح أبي داود أزید من ھذا‘‘ (التعلیق المغني: ۱/۲۱۶) اور کتاب النکاح میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے تحت لکھتے ہیں: ’’وللشیخ العلامۃ الشوکاني فیہ مسلک آخر إن ساعدني التوفیق فأبین إن شاء اللّٰه تعالیٰ في غایۃ المقصود شرح سنن أبي داود کلاماً جامعاً في ھذا الباب‘‘ (۳/۳۱۴) جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ’’التعلیق المغنی‘‘ کا آغاز تو غایۃ المقصود کے بعد ہوا، مگر اس کی تکمیل غایۃ المقصود سے پہلے ہوئی اور ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں کہ ’’غایۃ المقصود‘‘ غالباً کتاب الجنائز تک مکمل ہو چکی تھی اور یہ مسئلہ کتاب النکاح سے متعلق ہے جو سنن ابی داود کتاب الجنائز سے پہلے ہے۔ اسی طرح کتاب الاقضیہ میں ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’أفصل المسألۃ إن شاء اللّٰه تعالیٰ في شرح أبي داود وفقنا اللّٰه تعالیٰ لإتمامہ‘‘ (التعلیق المغني: ۴/۲۱۵) جس سے ہمارے سابقہ دعوے کی تائید ہوتی ہے۔ واللّٰه أعلم 4. إعلام أھل العصر في أحکام رکعتي الفجر: حضرت ڈیانوی رحمہ اللہ نے یہ کتاب ۱۳۰۵ھ سے پہلے تحریر فرمائی، جیسا کہ کتاب کے آخر میں حضرت مولانا محمد عبدالرحمان صاحب بقا غازی پوری کے مدحیہ
Flag Counter