Maktaba Wahhabi

346 - 462
خصی کرنا بالکل ناجائز ہے اور ماکول اللحم جانور کو خصی نہ کرنا اولیٰ ہے اور عزیمت یہی ہے، البتہ خصی کرنا جائز ہے۔‘‘ یہ رسالہ ۱۳۰۶ھ میں مطبع انصاری دہلی سے مجموعہ ’’إعلام أھل العصر‘‘ کے ساتھ مطبوع ہے اور پانچ بڑے صفحات پر مشتمل ہے۔ 6. المکتوب اللطیف إلی المحدث الشریف: معلوم یوں ہوتا ہے کہ شیخ الکل حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ جب ۱۳۰۰ھ میں حجِ بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے تو موسمِ حج پر اطراف و اکناف سے آنے والے اصحابِ علم و فضل نے جب آپ سے استفادہ کیا اور خصوصاً حاکمِ وقت نے (سید عثمان نوری کے دربار میں حضرت میاں صاحب پر عائد کردہ الزامات کا مسکت و مدلل جواب پا کر) جو حفاظت نامہ انھیں حاکمِ مدینہ کے نام لکھ دیا تھا، اس سے دوسرے علما عموماً اور اہلِ حجاز خصوصاً بے حد متاثر ہوئے۔ جس سے ان کی عزت و شرف کا دوبالا ہونا ایک قدرتی امر تھا۔ غالباً یہ وجہ تھی کہ ان کے شاگردِ رشید حضرت علامہ شمس الحق محدث ڈیانوی رحمہ اللہ جب ۱۳۱۲ھ میں حجِ بیت اللہ کی زیارت سے مشرف ہوئے تو علمائے اہلِ حجاز نے انھیں مجبور کیا کہ وہ حضرت شیخ الکل سے اجازۃ لے دیں، تاکہ انھیں بھی اس سلسلۃ الذہب کی کڑی ہونے کا شرف حاصل ہو سکے۔ چنانچہ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے ہمارے ہندی محدث لکھتے ہیں: ’’إن کثیرا من العلماء العاملین لما تشرفنا بزیارتھم غیر مرۃ في موسم الحج وجدتھم حراصاً و راغبین إلی إسنادکم، ویحبون أن یدخلوا في سلسلتکم، ومن الفضلاء أکدوا علي بأن أطلب لھم منکم رقعۃ الإجازۃ،
Flag Counter