Maktaba Wahhabi

372 - 462
میں الجامعہ سے تشریف لے جا چکے تھے۔[1] البتہ ان کے درس کی دھاک اور اس کا چرچا درجہ عالیہ کے طلبا اور تمام اساتذہ کرام کی نوکِ زباں تھا اور ان کی مسند پر انھی کے شاگردِ رشید استاذ العلماء حضرت حافظ مولانا محمد عبداللہ صاحب بڈھیمالوی مدظلہ جلوہ افروز تھے۔[2] متوسطات کی تعلیم سے فارغ ہو کر آخری سال کے لیے کشاں کشاں گوجرانوالہ جامعہ اسلامیہ چاہ شاہاں میں حاضر ہوا اور یوں حضرت صاحب کے درس میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ مجلسِ درس: اس مختصر زندگی میں بہت سے اساتذہ اور شیوخِ وقت سے استفادہ کا موقع ملا، مگر جو شان حضرت حافظ کے حلقۂ درس میں پائی وہ راقم آثم کو کہیں نظر نہیں آئی۔
Flag Counter