Maktaba Wahhabi

406 - 462
یہ ہوا کہ اس کے بعد مجھے کسی کتاب کی تلاش میں کوئی دقت محسوس نہ ہوئی۔ نام و نسب اور ابتدائی ماحول: آپ کا نام عبداللہ، کنیت ابو محمد، والد مرحوم کا نام عنایت اللہ تھا اور سلسلۂ نسب یوں ہے: عبداللہ بن عنایت اللہ بن نتھو بن حسین۔ آپ دھوبی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ برادری ان دنوں ’’حقانی‘‘ نسبت سے معروف ہے۔ آپ سمندری ضلع فیصل آباد کے گاؤں لشارن میں ۱۹۱۴ء میں پیدا ہوئے۔ آبائی گاؤں رانی والا، تحصیل ترن تارن، ضلع امرتسر تھا۔ وہاں سے ترکِ سکونت کر کے مولانا مرحوم کے والد لشارن آئے۔ کچھ عرصہ وہاں قیام کے بعد اس کے قریب ہی ۴۵۱ گ ب روپڑیاں میں منتقل ہو گئے۔ آپ کے والدِ گرامی عالم نہیں، البتہ علم شناس تھے۔ امیر المجاہدین حضرت مولانا صوفی محمد عبداللہ سے خاص عقیدت و تعلق تھا۔ ان کی اولاد زندہ نہیں رہتی تھی۔ حضرت صوفی صاحب مرحوم نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے انھیں فرزند عطا فرمایا، عبداللہ نام رکھا، جسے پھر اللہ تعالیٰ نے شیخ الحدیث بنا دیا، جو انہتر سال تک مردہ دلوں کو منور اور علم و ادب کی شمع کو روشن کرتا رہا۔ ابتدائی مکتبی تعلیم سے فارغ ہوئے تو والدِ مرحوم نے دہلی میں وقت کے امام الموحدین حضرت مولانا عبدالوہاب صدری نور اللہ مرقدہ کے مدرسے میں داخل کرا دیا۔ مولانا عبدالوہاب، حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے ارشد تلامذہ میں شمار ہوتے تھے۔ احیائے سنت کا جذبہ ان کے دل میں موجزن تھا۔ بہت سی سنتوں کو انھوں نے زندہ کیا۔ عید الاضحی کے موقع پر دہلی شہر میں گائے کی قربانی کا آغاز کر کے استقامت کا جو مظاہرہ انھوں نے کیا، یہ ان کے اخلاص و للہیت کی بیّن دلیل ہے۔ انہی کے فرزندِ ارجمند حضرت الامام مولانا عبدالستار رحمہ اللہ سے اکثر و بیشتر
Flag Counter