Maktaba Wahhabi

413 - 462
جب آپ تشریف لے گئے، تب بھی آپ نے ادارے کے لیے گیارہ کارٹونوں میں کتابیں بذریعہ بحری جہاز بھجوائیں۔ ’’جامعہ ام القریٰ‘‘ کے منتظمین سے مل کر ادارے کی اہمیت انھیں باور کرائی تو ان سے بھی کتابیں لینے میں کامیاب ہو گئے۔ الغرض آپ جہاں بھی ہوتے، ادارہ علوم اثریہ ہی آپ کا موضوع ہوتا۔ علم و فضل اور علمی خدمات: اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کو بے پناہ علم اور قوتِ حفظ سے نوازا تھا۔ ہزاروں احادیث آپ کی نوکِ زباں پر تھیں۔ تاریخ و رجال آپ کا خاص موضوع تھا، دورانِ درس جب کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تذکرہ چل نکلتا تو یوں محسوس ہوتا کہ آپ ’’جمہرۃ انساب العرب‘‘ اور ’’نسب قریش‘‘ کے حافظ ہیں، عربی اشعار ہی نہیں، اردو، فارسی، بلکہ پنجابی کے بے شمار اشعار آپ کو حفظ تھے۔ ہیر وارث شاہ کے اشعار بڑے سوز سے پڑھتے، چاہتے تو آدھا آدھا گھنٹہ زبانی پڑھتے چلے جاتے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو فقہی بصیرت بھی عطا فرمائی تھی۔ مشکل مسائل کا حل چٹکیوں میں پیش کرتے۔ پاکستان بن جانے کے بعد حضرت مولانا حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے چاہا کہ مشکاۃ کی شرح لکھی جائے تو اس کے لیے ان کی نظرِ انتخاب نے دو حضرات کو منتخب کیا: ایک انہی کے تلمیذِ رشید حضرت مولانا محمد صدیق سرگودھوی اور دوسرے ہمارے شیخ حضرت مولانا محمد عبداللہ رحمہ اللہ ۔ حضرت محدث روپڑی رحمہ اللہ نے مولانا مرحوم سے فرمایا کہ شرح کے لیے مراجع کی فہرست آپ بنا کر لائیں۔ مولانا مرحوم نے فرمایا کہ میں وہ فہرست بنا کر دو دن بعد جب لاہور ان کی خدمت میں پہنچا تو انھوں نے فرمایا کہ ان کتابوں کے بغیر شرح لکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ پھر بڑے ہی تاسف سے فرمایا کہ میں اور مولانا محمد صدیق صاحب اسی غرض کے لیے پروگرام کے
Flag Counter