Maktaba Wahhabi

442 - 462
اوڈانوالہ میں تعلیم و تعلم: اوڈانوالہ میں تقریباً ڈیڑھ دو سال کے قیام میں مختلف علوم و فنون کی کتابوں کا مطالعہ کیا، اسی اثنا میں استاذ الاساتذہ حضرت حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ اوڈانوالہ میں تشریف لائے تو ان سے بخاری شریف کا درس لیا۔ مولانا محمد یعقوب ملہوی، مولانا پیر محمد یعقوب قریشی، مولانا عبدالقادر ندوی وغیرہ ان کے ہم سبق تھے، بخاری شریف کی قراء ت آپ ہی کے ذمہ تھی اور اصول و فنون کی بعض دیگر کتابیں بھی آپ سے پڑھیں۔ حضرت حافظ صاحب سے خصوصی تعلق اور انس تھا۔ حضرت حافظ صاحب گوجرانوالہ سے بذریعہ ریل گاڑی مامونکانجن اسٹیشن پر تشریف لاتے۔ شام کے قریب وہاں سے سائیکل پر حضرت چیمہ مرحوم محدث گوندلوی کو اوڈانوالہ لے جاتے۔ مولانا مرحوم نے بتلایا کہ ایک بار سائیکل پر آتے ہوئے جب ایک کھال عبور کرنے لگے تو توازن برقرار نہ رہ سکا اور ہم دونوں استاد شاگرد گر پڑے۔ مجھے بڑی ندامت ہوئی کہ حضرت حافظ صاحب کیا کہیں گے، مگر انھوں نے اٹھتے ہی فرمایا: تمھیں کوئی چوٹ تو نہیں آئی؟ مجھے ذرا حوصلہ ہوا تو یہی سوال میں نے ان سے کیا کہ آپ کو کوئی چوٹ تو نہیں آئی تو انھوں نے فرمایا: نہیں، میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور سائیکل سنبھال کر باقی سفر پورا کیا۔ اسی دوران میں ۱۹۴۳ء میں امیر المجاہدین حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ نے آپ کو تدریس کی ذمے داری سونپ دی اور بہت جلد اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنا پر اپنے اقران پر اپنی قابلیت اور علم و فضل کا لوہا منوایا۔ صرف و نحو، منطق و فلسفہ، معانی و بلاغت کی آخری کتابوں کا درس دیا، بلکہ حضرت صوفی صاحب نے حضرت محدث گوندلوی کے بعد پہلے مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانوی کو اس منصبِ جلیل پر فائز کیا۔ ۱۹۴۷ء
Flag Counter