Maktaba Wahhabi

444 - 462
ایما پر کی تھی جو کامیاب رہی۔ مدرسہ دارالحدیث محمدیہ ان دنوں محلہ قدیر آباد میں تھا۔ لائل پور سے ہفتے کی رات بذریعہ وزیر آباد پسنجر پر خانیوال، وہاں سے صبح کی نماز کے وقت ملتان مدرسہ میں پہنچ جاتے۔ ہفتہ بھر وہاں قیام فرماتے اور جمعرات کے روز واپس گھر فیصل آباد تشریف لے آتے۔ ملتان میں قیام کے دوران میں ان کی ملاقات حضرت علامہ ڈاکٹر تقی الدین ہلالی المراکشی رحمہ اللہ سے ہوئی، مولانا مرحوم نے بتلایا کہ میں پڑھا رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہوں، ایک بزرگ صفت انسان پاجامہ پہنے ہوئے تشریف لائے اور خاموشی سے میرے حلقۂ درس میں آکر بیٹھ گئے۔ میں سبق سے فارغ ہوا تو آگے بڑھ کر خود انھوں نے اپنا تعارف کرایا، میں نے اُن کا نام اور ان کے علم و فضل کا غلغلہ سن رکھا تھا، نام سنتے ہی میں حیران رہ گیا، انھوں نے میرے اندازِ تدریس کی تعریف کی تو مجھے بڑی مسرت ہوئی اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ ڈاکٹر ہلالی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں پاکستان میں اپنے سلفی بھائیوں سے ملنے آیا ہوں، ملتان میں مدرسے کا سنا تو یہاں کے بھائیوں کی محبت مجھے یہاں لے آئی۔ ملتان میں گو زیادہ عرصہ آپ نے قیام نہیں فرمایا، مگر اپنی حسنِ کارکردگی اور خداداد صلاحیتوں کی بنا پر ان کی مقبولیت کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ ۱۹۵۴ء میں جب ملتان میں اہلِ حدیث کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ ہوا تو حضرت غزنوی مرحوم نے اس کی مجلسِ استقبالیہ کا صدر مولانا چیمہ مرحوم کو نامزد فرمایا، آپ نے معذرت کی کہ یہ حق اہلِ ملتان کا ہے، مگر مولانا غزنوی مرحوم باصرار اپنے موقف کو تسلیم کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ ملتان سے واپسی: جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ مولانا مرحوم اپنا کاروبار چھوڑ کر ملتان گئے
Flag Counter