Maktaba Wahhabi

47 - 462
علوم و فنون میں عالمِ اسلام کا بہت بڑا مرکز تھا، جس کا ذکر امام حاکم رحمہ اللہ نیشاپوری نے ’’مدینۃ العلم و موسم العلماء والافاضل‘‘ جیسے شاندار الفاظ سے کیا ہے[1] وہاں سے استفادہ کے بعد امام موصوف رحمہ اللہ نے علوم و فنون کی تکمیل کے لیے مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ، بصرہ، شام، کوفہ اور مصر وغیرہ بلاد کی طرف سفر کیے، کیوں کہ یہی وہ ممالک ہیں، جہاں سے بقول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ علومِ نبوت، یعنی تفسیر القرآن اور سنت و شریعت کے سرچشمے پھوٹے اور علما نے ان سے سیرابی حاصل کی۔[2] امام موصوف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’میں احادیث کی تصدیق کے لیے کوفہ جایا کرتا تھا۔‘‘[3] علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کے مصر اور شام جانے کی بھی صراحت کی ہے: چنانچہ فرماتے ہیں: ’’وارتحل في کھولتہ إلی مصر والشام وصنف التصانیف‘‘[4] ’’کہولت کی عمر میں انھوں نے مصر و شام کی طرف علمی سفر کیے اور تصانیف لکھیں۔‘‘ علمِ حدیث اور خصوصاً ’’العلل‘‘ میں وہ مقام حاصل کیا کہ محدثین کے قول کے مطابق یہ فن ان ہی پر ختم ہو گیا۔[5] شیوخ و اساتذہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اپنے وطن کے علمی سرچشموں
Flag Counter