Maktaba Wahhabi

470 - 462
سمندر علم کا، حسنِ عمل کا ادائے حرف کا احسن قرینہ زباں پہ روز و شب تذکارِ نبوی رہی دل میں سدا حُبِ مدینہ تلاطم آشنا، طغیانیوں کا شناور تھا وہ سالارِ سفینہ کھلایا گلشن سلفی[1] و اثری[2] بہایا اُس نے محنت کا پسینہ کرشمہ ہے خلوصِ بے بہا کا محبت موجزن سینہ بسینہ ملا خالق سے اپنے قدر کی شب[3] سعادت کی گھڑی اَسعد مہینہ[4] کرے گی فخر دائم خاکِ مرقد ملا ہے ارض کو ایسا دفینہ مجاہد تھا وہ اس دار المحِن کا الٰہی! قبر ہو دارُ السکینہ آہ مولانا محمد اسحاق چیمہ رحمہ اللہ حضرت مولانا عبدالرحمان عاجز مالیر کوٹلوی مولانا اسحاق چیمہ وہ شریعت کے امیں عالمِ قرآن و سنت عاملِ دینِ متیں کل جو تھے پشتِ زمیں پر سرنگوں مست خرام پی گئے جامِ اجل اُف چھپ گئے زیرِ زمیں  ف الجامعۃ السلفیہ ق ادارۃ العلوم الاثریہ ك ۲۹ ویں شب۔ à رمضان المبارک۔
Flag Counter