Maktaba Wahhabi

71 - 462
دارقطنی رحمہ اللہ کے رعب کی وجہ سے وہ بول نہیں رہے تھے مبادا غلطی نہ ہو جائے۔[1] امام دارقطنی رحمہ اللہ اپنے اساتذہ کی نظر میں: امام دارقطنی رحمہ اللہ کی تعریف میں جہاں ان کے معاصرین، تلامذہ اور دیگر تذکرہ نویس رطب اللسان ہیں وہاں ان کے اساتذہ بھی انھیں بڑی قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے البرقانی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ میں نے دارقطنی رحمہ اللہ کو کہتے سنا کہ میں نے محمد بن قاسم سودانی رحمہ اللہ کے واسطے سے چند ایسی احادیث سنیں، جن میں وہ منفرد تھے۔ میں اس کی تصدیق کے لیے ان کے پاس کوفہ گیا۔جب وہاں پہنچا تو ابو العباس ابن عقدہ بھی ان کے پاس بیٹھے تھے۔ میں نے ایک کاغذ پر وہ احادیث لکھ کر ان کے سامنے پیش کر دیں۔ ابو العباس ابن عقدہ رحمہ اللہ نے انھیں ایک نظر دیکھا اور بغیر پڑھے وہ ورقہ ایک طرف رکھ دیا اور کہا: یہ بغدادی لوگ ایسی روایات پیش کرتے ہیں، جنھیں ہم بھی نہیں جانتے۔ اس کے بعد انھوں نے سودانی رحمہ اللہ پر قراء ت شروع کر دی تو ناگہاں وہ ایسی روایت پر پہنچے، جسے میں نے لکھ کر ان کے سامنے پیش کیا تھا۔ اس پر میں نے کہا: یہ حدیث ان احادیث سے ایک ہے، جنھیں میں نے پیش کیا ہے، انھوں نے دھیان نہ دیا اور پڑھنا شروع کر دیا۔ میں نے دوبارہ عرض کی یہ حدیث بھی میری ان احادیث سے ہے، جنھیں میں لکھ کر لایا ہوں۔ میں یہ کہہ کر واپس اپنی قیام گاہ پر لوٹ آیا اور آتے ہی مجھے بخار ہو گیا، جس کی وجہ سے دوبارہ مجلس میں نہ جا سکا۔ ایک دن میں اسی حالت میں لیٹا ہوا تھا کہ ناگہاں دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز سنائی دی۔ میں نے پوچھا کون؟ تو جواب ملا، ابن سعید
Flag Counter