Maktaba Wahhabi

78 - 462
بغدادی رحمہ اللہ کے اس قول سے ظاہر ہے: ’’ومنھا المعرفۃ بمذاھب الفقھاء فإن کتاب السنن الذي صنفہ یدل علی أنہ کان ممن اعتنیٰ بالفقہ‘‘[1] یہی نہیں بلکہ ہم ’’الداودی‘‘ ہی کے بیان سے نقل کر آئے ہیں کہ دارقطنی رحمہ اللہ اور ابن شاہین رحمہ اللہ ایک دفعہ اکٹھے ہوئے تو ابن شاہین رحمہ اللہ اس قدر رعب میں دب گئے کہ ڈر سے بول بھی نہ سکے۔ محمد رحمہ اللہ بن محمد بن احمد ابو احمد الحاکم النیسابوری الکرابیسی (م ۳۷۸ھ / ۹۸۸ء): اپنے وقت کے کبار محدثین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ العلل کے موضوع پر ان کی کتاب بڑی وقعت کی نظر سے دیکھی جاتی ہے، لیکن العلل میں جو مقام امام دارقطنی رحمہ اللہ کو حاصل ہے وہ امام ابو احمد رحمہ اللہ کو بھی میسر نہیں۔ شاہ عبدالعزیز فرماتے ہیں: ’’در فن علل حدیث و اسماء الرجال بے نظیر وقت یگانہ عصر خود بود‘‘[2] اگر یہاں ہم ابو عبداللہ الحاکم رحمہ اللہ کا ذکر کریں تو بے جا نہ ہو گا۔ موصوف امام دارقطنی رحمہ اللہ اور امام ابو احمد الحاکم رحمہ اللہ دونوں کے شاگرد ہیں۔ بایں صورت شاگرد کی رائے ہی اقرب الی الصواب تصور ہو گی، کیوں کہ وہ دونوں کے علم و فضل سے بخوبی واقف ہوتا ہے۔ چنانچہ حافظ ابو احمد الحاکم رحمہ اللہ کے متعلق فرماتے ہیں: ’’ھو حافظ عصرہ بھذہ الدیار‘‘[3]
Flag Counter