Maktaba Wahhabi

88 - 462
’’الإمام الحافظ المجود شیخ الإسلام علم الجھابذۃ‘‘[1] نیز لکھتے ہیں: ’’کان من بحور العلم، ومن أئمۃ الدنیا، انتھیٰ إلیہ الحفظ ومعرفۃ علل الحدیث ورجالہ، مع التقدم في القراءة وطرقھا، وقوۃ المشارکۃ في الفقہ والاختلاف، والمغازي وأیام الناس وغیر ذلک‘‘[2] الغرض امام دارقطنی رحمہ اللہ کی شخصیت ابتدا سے آج تک مسلمہ ہے۔ ہر دور کے اہلِ علم نے انھیں بڑے اچھے الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور اصحابِ سیر و تذکرہ نے کسی صورت انھیں نظر انداز نہیں کیا۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کا مسلک: بعض لوگوں نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کے ان مسائل کے پیشِ نظر جن میں انھوں نے امام شافعی رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے۔ یہ کہا ہے کہ وہ شافعی المسلک تھے۔ حالانکہ ایسا قطعاً نہیں، کسی عالم کا اپنے تفردات کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی رائے سے متفق ہونا اس کے اجتہاد کی نفی کو مستلزم نہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ جنھیں بقول حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فقہی مسائل میں اطلاع تام حاصل تھی، کے متعلق یہ کیونکر گمان کیا جا سکتا ہے کہ وہ مقلد محض تھے۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی رائے اکثر و بیشتر مسائل میں امام شافعی رحمہ اللہ کے موافق تھی۔ اسی لیے ان کا میلان بھی امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف تھا، جیسا کہ شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے حجۃ اللہ میں لکھا ہے۔
Flag Counter