Maktaba Wahhabi

103 - 303
نماز میں خشوع وخضوع ہر مسلمان کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام میں توحید ورسالت(یعنی اللہ کو ایک جاننا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی اور رسول ہونے کا عقیدہ رکھنا)کے بعد سب سے اہم عمل پنج و قتہ نماز کی ادائیگی ہے، نماز دین کا ستون اور اسلام وکفر کے درمیان عملی حد فاصل ہے۔ نماز میں تین طرح کا عمل ہوتا ہے۔۱- دل کا ۲- زبان کا ۳-اعضاء کا دل کے عمل سے مراد دل کی حاضری اور خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھنا ہے۔زبان کے عمل سے مراد ان ادعیہ واذکار کو زبان سے دوہرانا ہے جو نماز میں پڑھی جاتی ہیں۔اعضاء کے عمل سے مراد جسم کی حرکت مثلاً سجدہ کرنا، رکوع کرنا، رفع یدین کرنا وغیرہ ہے۔ ان تینوں قسم کے اعمال کی اپنی اپنی جگہ اہمیت ہے، اور ان تینوں اعمال کے مجموعے کو ہی نماز کہا جاتا ہے۔ اس وقت دل کے عمل یعنی نماز میں خشوع وخضوع کی اہمیت وضرورت پر روشنی ڈالی جائے گی۔ واضح ہو کہ خشوع وخضوع اور دل کی حاضری کے ساتھ نماز ادا کرنا ہی اصل مطلوب ومقصود ہے، نماز پڑھتے وقت بندہ یہ احساس رکھے کہ وہ اپنے معبود کے سامنے کھڑا ہے، اس سے محو گفتگو ہے، وہ اس کی ہر حرکت اور ہر کیفیت کو دیکھ رہا ہے، لہٰذا وہ صرف اور صرف اسی کی طرف دھیان رکھے، اسی کو حاضر وناظر سمجھ کر عبادت کرے، دوسرے تفکرات وخیالات کو قریب نہ آنے دے، اس کے جسم اور اعضائے جسم پر سکون وطمانینت طاری ہو، غیر ضروری حرکتوں اور بار بار ہاتھوں کو ادھر ادھر لے جانے سے پرہیز کرے، کیونکہ یہ خشوع وخضوع کے منافی عمل ہے۔اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں کامیاب بندوں کے جو اوصاف گنائے ہیں ان میں سب سے پہلا وصف یہی ہے۔چنانچہ ارشاد ہے:
Flag Counter