Maktaba Wahhabi

122 - 303
تہجد، قیام اللیل اور تراویح اسلامی عبادات میں قیام اللیل کو بڑی اہمیت اور فضیلت حاصل ہے،رات کی تاریکی میں نرم وگداز بستر کو خیر باد کہہ کر خالق ارض وسما کی بارگاہ میں کھڑے ہوجانا اور اس کے پاک کلام کے ذریعے اس سے مناجات کرنا اللہ کے محبوب اور مقرب بندوں کی خصوصی صفت ہے۔اس عمل میں جو لذت اور حلاوت ہے وہ اللہ والے ہی محسوس کرتے ہیں۔یہ عمل چونکہ وقت اور آرام کی قربانی چاہتا ہے اس لیے بہت کم لوگ اس کو انجا م دے پاتے ہیں، اور جن کو اللہ رب العزت کی جانب سے اس کی توفیق مل جاتی ہے وہ در حقیقت حد درجہ سعید اور نیک بخت ہوتے ہیں، اس عمل سے ان کو جو معنوی اور روحانی تقویت حاصل ہوتی ہے اس کے ذریعہ وہ بڑی بڑی ذمہ داریوں کو نبھانے کے اہل ہوجاتے ہیں اور اس راہ میں ہر قسم کی مشکلات کو جھیل جانے کے عادی ہوجاتے ہیں۔انبیائے کرام علیہم السلام کی تاریخ اس کا واضح ثبوت ہے۔ امام الانبیاء جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی جانب سے خاص طور پر اس عمل کا تاکیدی حکم دیا گیا تھا، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ۔قُمِ اللَّیْْلَ إِلَّا قَلِیْلاً۔نِصْفَہُ أَوِ انقُصْ مِنْہُ قَلِیْلاً۔أَوْ زِدْ عَلَیْْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلاً۔إِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْْکَ قَوْلاً ثَقِیْلاً۔إِنَّ نَاشِئَۃَ اللَّیْْلِ ہِیَ أَشَدُّ وَطْء اً وَأَقْوَمُ قِیْلاً۔إِنَّ لَکَ فِیْ اَلنَّہَارِ سَبْحاً طَوِیْلاً﴾)سورہ مزمل:۱-۷( ترجمہ:(اے کپڑے میں لپٹنے والے!رات(کے وقت نماز)میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم۔آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے۔یا اس پر بڑھا دے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر(صاف)پڑھا کر۔یقینا ہم تجھ پر بہت بھاری بات عنقریب نازل کریں گے۔بے شک
Flag Counter