Maktaba Wahhabi

137 - 303
زکاۃ کے مسائل زکاۃ دین اسلام کا تیسرا رکن ، اسلام کا مخصوص شعار اور چوتھی اہم ترین عبادت ہے ، قرآن کی نظر میں زکاۃ دینا مسلمانوں کی امتیازی شان اور حق پرستوں اور نیکوکاروں کا خاص شعار ہے ، جبکہ زکاۃ نہ دینا مشرکوں اور منافقوں کا شیوہ ہے ، زکوۃ ایمان کی کسوٹی اور اخلاص وصداقت کی نشانی ہے۔ قرآن جہاں زکوۃ دینے والوں کے لئے خیر وبرکت اور اجر وثواب کا وعدہ کرتا ہے وہیں غریبوں کی حق تلفی کرنے اور اپنی تجوریاں بھرنے والوں کے لیے ہولناک اور سخت ترین سزاکا اعلان بھی کرتا ہے۔ کتاب وسنت کی نصوص میں زکوۃ کے احکام ومسائل کو پوری تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے ، اسی روشنی میں ایک مسلمان اپنے مال واسباب کا حساب لگاتا ہے اور فریضۂ زکوۃ کی ادائیگی کرتا ہے۔ زکوۃ سے متعلق بکثرت پیش آنے والے مسائل ، بالخصوص کرنسی نوٹوں اور تجارتی سامانوں کے تعلق سے کچھ ضروری باتیں بیان کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے جن کے سلسلے میں عام طور سے لوگ تذبذب اور الجھن کا شکار رہا کرتے ہیں۔ نصاب: سونے ، چاندی اور روپئے پیسے میں اس وقت زکوۃ فرض ہوتی ہے جب کہ وہ نصاب کو پہنچ جائیں ، اور ان پر حولان حول ہو چکا ہو(یعنی جس روز سے آدمی نصاب کا مالک ہوا ہے اس روز سے ایک سال کی مدت گزر چکی ہو)۔ ’’ نصاب ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ مال اتنی مقدار میں ہو جس پر شریعت نے زکوۃ فرض کیا ہے ، اور وہ اس طرح ہے:
Flag Counter