Maktaba Wahhabi

193 - 303
اصلاحی جد وجہد کے کچھ ضروری آداب (عربی سے ترجمہ) کسی حکیم نے کہا ہے:تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں تین مواقع پر پہچانا جاتا ہے:(۱)بردبار کو غصہ کے وقت(۲)بہادر کو لڑائی کے وقت(۳)دوست کو ضرورت کے وقت۔(عیون الاخبار ۳ ؍ ۹۵) یہ بات بالکل درست ہے کیوں کہ مشقت کی گھڑی انسان کے چھپے ہوئے اخلاق وعادات کو سامنے لادیتی ہے اور نفوس کی حقیقت کو واضح کر دیتی ہے ، اسی لیے اہل عرب کہا کرتے تھے:’’ السفر میزان القوم ‘‘(ایضا ۱ ؍ ۲۱۸)یعنی سفر لوگوں کے لئے میزان اور کسوٹی ہے کیونکہ سفر میں لوگوں کے اخلاق وعادات کھل کر سامنے آتے ہیں۔ اسی طرح عام حالات میں انسان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوپاتا ، مگر کسی چیز میں اختلاف کے وقت اس کی اصل فطرت سامنے آتی ہے ، عام حالات میں تقوی ، بردباری ، عدل وانصاف کی کوشش اور ان جیسے دوسرے اخلاق وآداب بہ حالت اتفاق سب کے نزدیک مسلم اور معمول بہ ہوتے ہیں، لیکن اختلاف کے وقت جب کہ ان آداب کو برتنے اور ان پر عمل کرنے کا موقع ہوتا ہے تو سب لوگ کھرے نہیں اترتے ، اسی لیے اللہ رب العزت نے فرما دیا ہے:﴿وَلاَ یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَی أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ ہُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَی﴾(سورہ مائدہ:۸) یعنی کسی قوم کے ساتھ تمہاری عداوت تمہیں ناانصافی پر آمادہ نہ کرے، تم انصاف کرو ، یہی تقوی سے زیادہ قریب ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی ہوا کرتی تھی: ’’وَاَسْألُکَ کَلِمَۃَ الْحَقِّ فِی الرِّضَا وَالْغَضَبِ۔‘‘(صحیح بخاری)
Flag Counter