Maktaba Wahhabi

241 - 303
پردہ، نقاب اور فیشن انسانی معاشرہ مرد اور عورت دونوں سے مل کر بنتا ہے، مرد اور عورت دونوں میں جسمانی اور ذہنی ونفسیاتی فرق کے ساتھ اور بھی بہت سے امتیازات پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے مرد کو ’’مرد‘‘ اور عورت کو ’’عورت‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہر فرد بشر یہ دیکھتا ہے اور محسوس کرتا ہے کہ مرد کے مقابلے میں عورت نسبتاً کمزور اور نازک ہوتی ہے۔ساتھ ہی یہ بھی ایک فطری امر ہے کہ خالق کائنات نے مرد اور عورت کے اندر ایک دوسرے کے لیے کشش رکھی ہے، البتہ اس بات کو بھی واضح کردیا ہے کہ اس کشش کے نتیجے کے طور پر بلا کسی ضابطے اور قانون کے دونوں کے درمیان کسی بھی قسم کی قربت درست نہیں ،ورنہ پھر فتنہ وفساد اور حیوانیت کا دور دورہ ہوگا اور انسانیت برباد ہو کر رہ جائے گی۔ اسلام نے اس فتنہ کے سدباب کے لیے جو اصول وقوانین وضع کیے ہیں ان میں ایک قانون پردہ کا بھی ہے۔صنف نازک کی نزاکت اور کمزوری کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کے تحفظ کی خاطر عورت کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ اپنی نسوانیت کی حفاظت کے لیے غیر مردوں سے محتاط رہے اور اپنے جسم اور اپنی زیب وزینت کو غیروں سے چھپائے رہے تاکہ اس کی عزت وناموس پر حملہ ہونے کی نوبت نہ آئے۔شریعت نے عورت کا جو ستر مقرر کیا ہے(یعنی جسم کا وہ حصہ جس کا چھپانا فرض ہے)وہ ہاتھ اور چہرے کے علاوہ پورا جسم ہے، اس حصہ کو شوہر کے علاوہ تمام لوگوں سے چھپانا اس کے لیے ضروری ہے جب کہ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں سورہ نور کی آیت نمبر(۳۱)میں عورتوں کو حکم دیا گیا ہے﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَی جُیُوبِہِنَّ﴾کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، شرمگاہ
Flag Counter