Maktaba Wahhabi

26 - 303
حفظ قرآن مجید ایک زندہ جاوید معجزہ قرآن کریم اللہ رب العزت کی آخری کتاب ہے جو خاتم الانبیاء وسید الرسل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی ہے، اگر ہم اس عہد کا جائزہ لیں جس میں اس کتاب کا نزول ہوا اور اس قوم کے احوال وکوائف پر نظر ڈالیں جن پر ابتداء ً یہ کتاب اتری تو اندازہ ہوگا کہ اس عظیم المرتبت آسمانی صحیفہ کی حفاظت وصیانت اور اس کا حفظ واستیعاب کیوں کر ممکن ہوا، اور اللہ تعالی کے وعدہ:﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُونَ﴾(سورہ حجر:۹)(ہم نے اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں)کی تکمیل کن وسائل وذرائع سے ہوئی۔ نزول قرآن کے وقت عربوں کے اندر تعلیم اور تہذیب وتمدن کا فقدان تھا، اہل مکہ ومدینہ میں گنتی کے چند لوگ تھے جو کسی قدر لکھنا پڑھنا جانتے تھے، اللہ رب العزت نے ان کا تذکرہ ’’امیین ‘‘ کے لقب سے کیا ہے ، چنانچہ ارشاد ہے:﴿ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِیْ الْأُمِّیِّیْنَ رَسُولاً مِّنْہُم﴾(سورہ جمعہ:۲) (وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا)۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خود فرمان ہے:’’ اِنَّا اُمَّۃٌ اُمِّیَّۃٌ لاَ نَکْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ۔۔۔۔۔‘‘(صحیح بخاری:حدیث نمبر۱۹۰۸، صحیح مسلم، حدیث نمبر:۲۵۱۱)(ہم ان پڑھ قوم ہیں ، حساب وکتاب نہیں جانتے)۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی معاشرے کے ایک فرد تھے ، تعلیم وتعلم سے آپ کا بھی کوئی سابقہ نہیں تھا، قرآن نے ان کو ’’النبی الأمی ‘‘(سورہ اعراف:۱۵۷)کے لقب سے ملقب فرمایا ہے، اور ایک جگہ یہ فرمایا کہ:﴿وَکَذَلِکَ أَوْحَیْْنَا إِلَیْکَ رُوحاً مِّنْ أَمْرِنَا مَا کُنتَ تَدْرِیْ مَا الْکِتَابُ وَلَا الْإِیْمَانُ﴾(سورہ شوری:۵۲)(اور ہم نے اسی
Flag Counter