Maktaba Wahhabi

273 - 303
غصہ اور اس کا علاج خوشی اور ناراضگی دونوں انسان کی فطرت میں داخل ہے، ہر انسان ان دونوں حالتوں سے گذرتا رہتا ہے، یہ الگ بات ہے کہ بعض لوگوں کو غصہ زیادہ آتا ہے اور بعض لوگوں کو کم۔غصہ آنے کی صورت میں آدمی اگر اپنے آپ کو قابو میں نہ رکھے اور اپنے جذبات پر کنٹرول نہ کرے تو بڑی ناخوشگوار کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، آدمی غصے میں اپنی زبان سے کیا کیا کہہ دیتا ہے بعد میں خود وہ سوچتا ہے تو شرمندہ ہوتا ہے۔یہی غصہ بسا اوقات قتل وخونریزی تک پہنچا دیتا ہے۔ اسلام نے انسانی فطرت کوملحوظ رکھا ہے،اور غصہ کے مضرات کے پیش نظر اسے روکنے اور اسے پی جانے کی تلقین کی ہے،اور نیک بندوں کے اوصاف میں غصہ پی جانا بھی شامل کیا ہے ،چنانچہ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُونَ کَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا ہُمْ یَغْفِرُون﴾(سورہ شوریٰ:۳۷)اور وہ لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصہ کے وقت(بھی)معاف کردیتے ہیں۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ یُنفِقُونَ فِیْ السَّرَّاء وَالضَّرَّاء وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ﴾(سورہ آل عمران:۱۳۴)جو آسانی اور سختی ہر حال میں(اللہ کے راستے میں)خرچ کرتے ہیں،اور وہ غصہ پینے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں۔ خیال رہے کہ ان دونوں آیتوں میں نیک بندوں کے اوصاف بیان کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا ہے کہ انہیں سرے سے غصہ ہی نہیں آتا ،بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ غصہ آنے کی صورت میں وہ انتقام لینے اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی بات نہیں کرتے بلکہ متعلقہ شخص کو
Flag Counter